رسائی کے لنکس

شام میں کرد ممکنہ جنگی جرائم کے مرتکب ہو سکتے ہیں: ایمنسٹی


وائے پی جے کا ایک رکن
وائے پی جے کا ایک رکن

بے دخل کیے جانے والوں میں اکثریت عرب اور ترک نسل کے باشندوں کی ہے جنہیں ایمنسٹی کے بقول داعش کا ہمدرد خیال کرتے ہوئے نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم "ایمنسٹی انٹرنیشنل" نے کہا ہے کہ شمالی شام میں امریکہ کے حمایت یافتہ کرد جنگجو ہزاروں افراد کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے اور عمارتوں کو منہدم کرنے پر جنگی جرائم کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔

منگل کو اپنی رپورٹ میں تنظیم کی طرف سے لگائے گئے سنگین الزامات کی بنیاد ان شہریوں کے بیانات پر مبنی ہے جن کا کہنا تھا کہ انھیں اپنے گھر نہ چھوڑنے کی صورت میں امریکہ کی زیر قیادت اتحادی فورسز کی طرف سے فضائی حملوں کو خطرہ تھا۔

ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ اس کے محقیقین نے جولائی اور اگست میں حسکہ اور رقہ صوبوں کے 14 مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائے پی جی) کے زیر کنٹرول علاقوں کی سیٹیلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر سے بھی معلومات جمع کی گئیں۔

بحرانوں سے متعلق تنظیم کی سینیئر عہدیدار لاما فقیہ کہتی ہیں کہ "ہم نے وسیع پیمانے پر نقل مکانی اور تباہی دیکھی جو کہ صرف لڑائی کے نتیجے میں رونما نہیں ہوسکتی۔ یہ رپورٹ ان دیہاتوں جو کہ پہلے داعش کے قبضے میں رہ چکے ہیں یا جہاں محدود تعداد میں شدت پسندوں کا ساتھ دینے والے علاقوں کے رہائشیوں کو دانستہ اور منظم مہم کے طور پر سزا دینے کے واقعات کو ظاہر کرتی ہے۔"

بے دخل کیے جانے والوں میں اکثریت عرب اور ترک نسل کے باشندوں کی ہے جنہیں ایمنسٹی کے بقول داعش کا ہمدرد خیال کرتے ہوئے نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔

رپورٹ میں وائے پی جی کے ترجمان کے اس بیان کا تذکرہ بھی کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ان علاقوں سے اپنے تحفظ کی غرض سے نکلے۔ لیکن ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ بہت سے رہائشیوں ان کے علاقوں یا اس کے قریب کہیں بھی لڑائی کا کوئی نام و نشان نہیں تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کردوں سے شہریوں کے گھروں کو مسمار نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس "غیر قانونی انہدام" سے متاثر ہونے والوں کے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔

مزید برآں تنظیم نے امریکی زیر قیادت اتحاد اور کردوں کے دیگر رابطہ کاروں پر بھی زور دیا کہ وہ ان خلاف ورزیوں کا نظر انداز نہ کریں۔

XS
SM
MD
LG