رسائی کے لنکس

ناکام اپالو 13 مشن کو 45 برس گزر گئے، نمائش کا انعقاد


عملے اور ناسا مشن کنٹرول نےاس خصوصی طیارے کو واپس زمین پر لانے کے لیے ہنگامی اقدام کیے۔ اور یوں، یہ کاوشیں رنگ لائیں اور 17 اپریل کو یہ چاند گاڑی کامیابی سے بحرالکاہل واپس پہنچی

’ہیوسٹن، ہمیں مشکل درپیش ہے‘۔

یہ تھے وہ لفظ جو 45 برس قبل امریکی خلانورد، جیک سوئگرٹ نے کہے تھے، اُس وقت جب اپالو 13 مشن چاند کی طرف روانہ تھا کہ یکایک ایک دھماکہ ہوا۔

تیرہ اپریل، سنہ 1970 کو ایک آکسیجن ٹینک میں اُس وقت دھماکہ ہوا جب چاند گاڑی سطح زمین سے تقریباً 322 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر پرواز کر رہی تھی، جس سے یہ خطرہ ہو چلا تھا کہ سوئگرٹ اور اُن کے ساتھی خلانورد جِم لوویل اور فریڈ ہائس ہمیشہ کے لیے خلا ہی میں نہ بھٹکتے پھریں۔
عملے اور ناسا مشن کنٹرول نےاس خصوصی طیارے کو واپس زمین پر لانے کے لیے ہنگامی اقدام کیے۔ اور یوں، یہ کاوشیں رنگ لائیں اور 17 اپریل کو یہ چاند گاڑی کامیابی سے بحرالکاہل واپس پہنچی۔

اپریل 11 سے اپریل 17 کے اس واقعے کی پینتالیسوں سالانہ یادگار کی مناسب سے، شکاگو کے ’ایڈلر پلانیٹیرئم‘ میں،جو لوول کے گھر کے قریب واقع ہے، ہفتے کو ’مشن مون‘ کے عنوان سے ایک نمائش منعقد ہوئی، جس میں خلائی میدان میں امریکہ کی جانب سے اٹھائے گئے ابتدائی قدموں کو اجاگر کیا گیا۔

اپالو 13 گیارہ اپریل، 1970ء کو خلا کی جانب روانہ ہوا، اور توقع یہ تھی کہ یہ چاند پر پہنچنے والا ناسا کا تیسرا کامیاب مشن ثابت ہوگا۔

XS
SM
MD
LG