رسائی کے لنکس

کراچی میں تھیٹر ڈراموں پر رش ،’ انور مقصود کا دھرنا‘ جاری


غیر معمولی رش اس جانب اشارہ ہے کہ کراچی میں تھیٹرز کا ماحول بھی رفتہ رفتہ بہتر ہورہا ہے۔ گزشتہ تین سالوں کا موازنہ اس سے پہلے کے دور سے کیا جائے تو یہ فرق بہت زیادہ واضح ہوتا ہے کہ ان سالوں میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس یعنی ناپا اور آرٹس کونسل ، دونوں میں کوئی نہ کوئی ڈرامہ پیش ہوتا رہا ہے

کراچی میں ان دنوں تھیٹر ڈراموں پر لوگوں کا غیر معمولی رش دیکھنے میں آرہا ہے۔ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس میں راحت کاظمی کی ڈائریکشن میں 'ایک ڈائری جو کھو گئی تھی' پیش کیا جارہا ہے، جبکہ آرٹس کونسل میں 'انور مقصور کا دھرنا' رش لے رہا ہے۔

ثقافتی حلقوں سے جڑے لوگوں کی رائے میں 'غیر معمولی رش اس جانب اشارہ ہے کہ کراچی میں تھیٹرز کا ماحول بھی رفتہ رفتہ بہتر ہو رہا ہے۔'

اپنی بات کے جواز میں ان حلقوں کا کہنا ہے 'گزشتہ تین سالوں کا موازنہ اس سے پہلے کے دور سے کیا جائے تو یہ فرق بہت زیادہ واضح ہوتا ہے کہ ان سالوں میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس یعنی ناپا اور آرٹس کونسل، دونوں میں کوئی نہ کوئی ڈرامہ پیش ہوتا رہا ہے، جبکہ تھیٹر اور لڑیچر فیسٹیولز نے بھی شہرکی ثقافتی سرگرمیوں اور رونقوں میں اضافہ کیا ہے۔'

کراچی آرٹس کونسل میں جاری 'انورمقصد کا دھرنا' انور مقصود اپنی کاٹ دار تحریر اور شوقیہ فقروں کے سبب عوام میں بہت زیادہ پسند کیا جا رہا ہے۔ ان کے ڈرامے کی خاص بات ہی مزاحیہ اور سنجیدہ جملوں کی تکرار ہوتی ہے۔ پھر جب وہ یہ جملے سیاسی پس منظر میں لپیٹ کر لکھتے ہیں تو مزہ دوبالا ہوجاتا ہے۔

'انورمقصود کا دھرنا' بھی سیاسی مزاح لئے ہوئے ہے جس میں عمران خان، مولانا فضل الرحمن، الطاف حسین، خواجہ سعد رفیق اور بلاول بھٹو جیسے رہنماوٴں کو انہی کے انداز میں’آڑے ہاتھوں‘ لیا گیا ہے، جو دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔

اس بار تھیٹر ڈرامے میں موسیقی کا تڑکا بھی لگایا گیا ہے جو ایک نئے انداز میں ڈرامے دیکھنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

مزاحیہ تھیٹر 15 فروری تک جاری رہے گا۔ یہ کاپی کیٹس کی پیشکش ہے۔ ڈرامہ گزشتہ نومبر سے مسلسل سفر میں ہے اور کراچی سے پہلے اسلام آباد اور لاہور میں بھی اس کی نمائش ہوچکی ہے۔

انور مقصود کا کہنا ہے کہ 'موجودہ ملکی صورتحال میں قلم کے ذریعے ہی ایوانِ بالا تک اپنی شکایات پہنچائی جا سکتی ہیں۔۔۔مجھے تو یہ بھی لگتا ہے کہ ملک میں ابھی تک آمریت کا ہی دور ہے، جمہوریت کے بارے میں ہمارے سیاستدانوں کو شاید زیادہ نہیں معلوم۔ آمریت کے دور میں کم ازکم ایک آدمی کی سننی پڑتی ہے مگر دور جمہوریت میں ہر آدمی آمر ہوتا ہے۔‘

اس کے ڈائریکٹر محمود اور یاسر شاہ ہیں، جبکہ فنکاروں میں نورالحسن، اشتیاق رسول، ثاقب سمیر، آمنا ممتا اور دیگر شامل ہیں۔ یہی ٹیم 'انور مقصود کا دھرنا' سے پہلے 'آنگن ٹیڑھا'، 'پونے چودہ اگست'، 'سوا چودہ اگست' او 'ہاف پلیٹ' جیسے کامیاب ڈرامے بھی پیش کرچکی ہے۔

XS
SM
MD
LG