رسائی کے لنکس

آسٹریلیا مزید 300 فوجی عراق بھیجے گا


وزیراعظم ٹونی ایبٹ (فائل فوٹو)
وزیراعظم ٹونی ایبٹ (فائل فوٹو)

آسٹریلیا کے وزیرِاعظم نے کہا کہ عراق کو خود اس "موت کے سوداگر فرقے" سے نمٹنا ہو گا مگر "ہم عراقیوں کو نتہا نہیں چھوڑیں گے۔ "

آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم ٹونی ایبٹ نے منگل کو اعلان کیا کہ وہ شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف مزاحم عراقی سیکورٹی فورسز کی تربیت کے لیے مزید 300 فوجی عراق بھیجیں گے۔ امریکہ نے آسٹریلیا سے درخواست کی تھی عراقی سیکورٹی اداروں کی تربیت کیلئے قائم کئے گئے بین الاقوامی اتحاد میں اپنا کردار ادا کرے۔

وزیرِاعظم ٹونی ایبٹ نے کہا کہ آسٹریلیا داعش کی طاقت کو کم کرکے اسے ناکام بنانے اور شکست دینے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ ان کے بقول داعش کی پیش قدمی کو روک دیا گیا ہے مگر اب عراق کی افواج کو ان کے قبضے سے علاقے چھڑانے اور ان پر اپنی عملداری قائم رکھنے کے لیے تربیت کی ضرورت ہے۔

گزشتہ برس آسٹریلیا نے داعش سے لڑائی کے لیے فضائیہ کے400 اور سپیشل فورسز کے 200 اہلکاروں سمیت 600 فوجیوں پر مبنی فورس عراق بھیجنے کا وعدہ کیا تھا۔

آسٹریلیا کے وزیرِاعظم نے کہا کہ عراق کو خود اس "موت کے سوداگر فرقے" سے نمٹنا ہو گا مگر "ہم عراقیوں کو نتہا نہیں چھوڑیں گے۔ "

آسٹریلیا کے چیف آف ڈیفنس برائن بنسکن نے کہا کہ آسٹریلوی فوجیوں کو وہاں بھیجنے کا مقصد عراقی فورسز کی انفرادی سطح سے لے کر بریگیڈ اور بٹالین کی سطح تک استعداد میں اضافہ کرنا ہے۔

آسٹریلیا کو مقامی اور مشرقِ وسطیٰ میں جنگ سے واپس آنے والے مسلمان شدت پسندوں کی جانب سے حملوں کا خطرہ ہے۔ یاد رہے کہ دسمبر2014 میں سڈنی شہر میں ایسے ہی ایک حملے میں ایک شخص کو جو داعش سے وفاداری کا دعویٰ کرتا تھا دو یرغمالیوں سمیت پولیس محاصرے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG