رسائی کے لنکس

افغان فوجی مشن کا ’از سر نو‘ جائزہ لیا جا رہا ہے: کارٹر


امریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ امریکہ انسداد دہشت گردی سے متعلق افغانستان کی ضروریات کا از سرِ نو جائزہ لے رہا ہے۔۔۔ اور یہ کہ آئندہ ماہ جب افغان صدر اشرف غنی امریکہ کا دورہ کریں گے، تو یہ معاملہ ایجنڈا پر سرِ فہرست ہوگا

نئے امریکی وزیر دفاع، ایشٹن کارٹر نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں ’انسداد دہشت گردی کے مشن کی تفصیل‘ پر از سر نو غور کر رہا ہے، جس میں یہ معاملہ بھی شامل ہوگا آیا امریکی فوج کے انخلاٴمیں تیزی نہ دکھائی جائے؛ ایسے میں جب مشن کا کردار لڑاکا سے تبدیل ہوکر تربیت فراہم کرنے میں تبدیل ہو رہا ہے، اور طالبان کے خلاف لڑائی کی ذمہ داری افغان فوج کے ذمے کی جارہی ہے۔

اِسی ہفتے عہدہ سنبھالنے کے بعد، پینٹاگان کے سربراہ کا یہ بیرون ملک پہلا دورہ ہے۔ ایشٹن نے ہفتے کو افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا، جہاں اُنھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ انسداد دہشت گردی سے متعلق افغانستان کی ضروریات کا از سرِ نو جائزہ لے رہا ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ آئندہ ماہ جب افغان صدر اشرف غنی امریکہ کے دورے پر آئیں گے، تو یہ معاملہ ایجنڈا پر سرِ فہرست ہوگا۔

ایشٹن کارٹر نے کہا کہ وہ اپنے موجودہ دورہٴافغانستان میں امریکی مشن کی طویل مدتی کامیابی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں درکار ضروریات کا جائزہ لیں گے۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما اس بات کے خواہاں ہیں کہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کے بارے میں تجزیہ وزیر دفاع خود کریں، جب کہ، بقول اُن کے، ضروری سمجھا گیا تو امریکی فوج کےمتوقع انخلا میں تاخیر کے معاملے کو مسترد نہیں کیا جاتا۔

کارٹر نے صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس دوران دونوں، فوجی انخلا اور طالبان سے نبردآزما ہونے کے سلسلے میں افغان کوششوں پر گفتگو ہوئی۔

صدر غنی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ تین عشروں کے مقابلے میں، اب طالبان کے ساتھ امن کے امکانات پہلے سےزیادہ ہیں، حالانکہ اُنھوں نے اس بات کی چند ہی تفصیل بیان کیں۔

اُن کے بقول، ’سمت مثبت ہے‘۔ تاہم، اُنھوں نے مزید کہا کہ وہ ’قبل از وقت اعلانات نہیں کریں گے‘۔

اپنے دورہٴافغانستان کے دوران، کارٹر امریکی فوج سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔

اس وقت افغانسان میں تقریبا ً 10000 امریکی فوجی تعینات ہیں۔

عہدہ سنبھالنے سے پہلے، کارٹر نے امریکی سینیٹ کو بتایا کہ وہ سال کے اواخر تک افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کے پروگرام پر دوبارہ غور کر سکتے ہیں۔

تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اس بات کا انحصار سلامتی کی صورت حال پر ہوگا۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں سے مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ داعش کا شدت پسند گروہ مشرق وسطیٰ سے افغانستان کی جانب نہ پھیل جائے۔

XS
SM
MD
LG