رسائی کے لنکس

موسم گرما میں پیدا ہونے والے بچوں میں جوانی میں لمبے قد کا امکان: رپورٹ


نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ موسم گرما میں پیدا ہونے والے بچے پیدائش کے وقت وزنی اور بڑے ہونے کے بعد دوسرے موسموں میں پیدا ہونے والے بچوں کی نسبت اونچے قد کے مالک تھے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ پیدائش کا موسم بچوں کے پیدائش کے وزن اور بلوغت کی عمر کو متاثر کرتا ہے اور جس کا نتائج ایک بالغ شخص کی مجموعی صحت اور اس کے قد پر ظاہر ہوتے ہیں۔

نئے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ موسم گرما میں پیدا ہونے والے بچوں میں بالغ صحت مند شخص ہونے کا امکان دوسرے موسموں میں پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔

برطانوی سائنس دانوں کے مطابق اس رجحان کا ممکنہ سبب یہ ہو سکتا ہے کہ ماں نے حمل کے دوران سورج کی زیادہ روشنی حاصل کی تھی اور نوزائیدہ بچے کو وٹامن ڈی کی زائد مقدار منتقل کی تھی۔

سائنسی رسالے 'جرنل ہیلی یون' میں شائع ہونے والی تحقیق کی بنیاد ایک برطانیہ کے قومی صحت کے مطالعہ پر تھی، جس میں محققین نے لگ بھگ 450 مردوں اور عورتوں کی نشوونما اور ترقی کا موزانہ کیا۔

کیمبرج یونیورسٹی سے منسلک تحقیق کاروں کی ٹیم کے مطابق پیدائش سے پہلے ماں کے پیٹ میں ملنے والے ماحول سے بچے کی ابتدائی زندگی پر فرق پڑتا ہے، جس میں پیدائش سے پہلے کی صحت بھی شامل ہے، جو کہ بعد کی زندگی پر اثر کرتی ہے اور یہ اثر پروگرامنگ کہلاتا ہے، جس کے نتائج بچپنے سے لے کر نوجوانی تک نظر آتے ہیں۔

کیمبرج یونیورسٹی کے شعبہ میڈیکل ریسرچ کونسل ایم آر سی ایپی ڈیمیو لوجی سے وابستہ تحقیق کاروں نے دیکھا کہ پیدائش کے موسم کا بچوں کے پیدائشی وزن اور لڑکیوں کی بلوغت کی عمر پر اثر تھا جو بالغ ہونے پر ان کے قد پر اثر انداز ہوا تھا۔

نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ موسم گرما میں پیدا ہونے والے بچے پیدائش کے وقت وزنی تھے اور بڑے ہونے کے بعد دوسرے موسموں میں پیدا ہونے والے بچوں کی نسبت اونچے قد کے مالک تھے علاوہ ازیں ان میں موسم سرما میں پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں بلوغت کا آغاز دیر سے ہوا تھا۔

مطالعہ کے مصنف ڈاکٹر جان پیری نے کہا کہ حمل کب ٹھہرتا ہے اور بچے کی پیدائش کا وقت عام طور پر معین نہیں ہوتا پے اور اس پر آپ کے والدین کی صحت ان کی عمر یا سماجی طبقے کا کوئی اثر نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ پیدائش سے قبل ماحول کے اثرات کی شناخت کے لیے ہم نے ایک طاقتور مطالعہ ڈیزائن کیا جس کی مدد سے پیدائش کے ہر مہینے کے ساتھ یہ پیٹرن ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی۔

پچھلے کئی مطالعوں میں پیدائش کے وقت کے ساتھ وزن اور صحت کے دیگر مسائل کو منسلک کیا گیا تھا تاہم ڈاکٹر پیری اور ان کی ٹیم کا خیال ہے کہ بچوں کی ابتدائی زندگی اور بعد کی صحت کے درمیان بچپن کی نشوونما اور ترقی سمیت بلوغت کا اہم کردار ہے، لہذا انھوں نے باریک بینی سے پیدائش کے ماہ کے اثرات کا مطالعہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کے تجزیے سے جو نتیجہ سامنے آیا اس کے مطابق جون، جولائی اور اگست میں پیدا ہونے والے بچے پیدائش کے وقت وزنی تھے اور بالغ ہونے پر ان کا قد لمبا تھا۔

دوسری جانب تحقیق سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ موسم گرما میں پیدا ہونے والی لڑکیوں بلوغت کا آغاز دیر سے کیا جو کہ ان کی بعد کی زندگی میں بہتر صحت کا اشارہ ہے، جیسا کہ ایک گزشتہ تحقیق میں لڑکیوں میں بلوغت کے جلدی آغاز کو ذیا بیطس، دل کے امراض اور چھاتی کے کینسر سے منسلک کیا تھا۔

ڈاکٹر جان پیری کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بلوغت کے وقت کو پیدائش کے موسم کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

محققین کو یقین ہے کہ موسم گرما اور موسم سرما میں پیدا ہونے والے بچوں کے درمیان اختلافات کو کم کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے لیے یہ پتا ہونا چاہیئے کہ ماں کو حمل کے دوران کتنی سورج کی روشنی حاصل کرنی چاہیئے اور حمل کے دوران اس کا وٹامن ڈی لیول کتنا ہونا چاہیئے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے نتائج سے ثابت ہوا ہے کہ پیدائش کا مہینہ صحت پر ایک قابل پیمائش اثر ڈالتا ہے لیکن اس طریقہ کار کو پوری طرح سمجھنے کے لیے مزید مطالعوں کی ضرورت ہے۔

XS
SM
MD
LG