رسائی کے لنکس

مالدیپ: سابق صدر کی گرفتاری کے خلاف مظاہرے


فائل
فائل

پولیس نے اتوار کو محمد ناشید کے ہمراہ ان کی جماعت 'ایم ڈی پی' کے سربراہ علی وحید کو بھی گرفتار کرلیا ہے

مالدیپ میں پولیس کی جانب سے سابق صدر محمد ناشید کو حراست میں لیے جانے کے خلاف ان کے حامیوں نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں جن کے دوران کئی مقامات پر مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔

محمد ناشید کے خلاف دائر ایک مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سابق صدر قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے ملک سے فرار ہوسکتے ہیں جس کےبعد اتوار کو پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

ناشید کے خلاف اپنے دورِ اقتدار کے دوران جنوری 2011ء میں حکام کو اعلیٰ عدالت کے ایک جج کو گرفتار کرنے کا حکم دینے پر مقدمہ چلایا جارہا ہے۔

محمد ناشید جمہوری عمل کے ذریعے منتخب ہونے والے مالدیپ کے پہلے صدر تھے جنہوں نے 2012ء کے اوائل میں فوجی بغاوت کے بعد اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے استغاثہ نے سابق صدر پر جج کی گرفتاری کے معاملے میں عائد چارج شیٹ واپس لے لی تھی۔لیکن اتوار کو استغاثہ نے ان کے خلاف اسی مقدمے میں نئی فردِ جرم عدالت میں پیش کی ہے جس میں سابق صدر پر دہشت گردی کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ مقدمے کی باقاعدہ سماعت پیر سے ہوگی۔

اتوار کو سابق صدر کی گرفتاری کی خبر پھیلنے کے بعد ان کی جماعت 'مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی (ایم ڈی پی)' کے حامیوں نے دارالحکومت مالے سمیت کئی شہروں میں احتجاج کیا۔

مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی جب کہ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

مالے میں اپنی رہائش گاہ سے گرفتاری کے وقت صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ انہیں اور دیگر سیاست دانوں کو حکومت کی جانب سے ڈرانے دھمکانے کے خلاف ہر ممکن احتجاج کریں۔

گزشتہ ہفتے محمد ناشید نے پڑوسی بھارت سے بھی اپیل کی تھی کہ وہ صدر عبداللہ یامین کی جانب سے مالدیپ میں ہنگامی حالت کے نفاذ کی صورت میں مداخلت کرے۔

محمد ناشید 2013ء کا صدارتی انتخاب عبداللہ یامین سے ہار گئے تھے۔

مالدیپ میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے صدر عبداللہ یامین کی حکومت کے خلاف جاری احتجاجی تحریک میں رواں ہفتوں کے دوران شدت آئی ہے۔

حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کا الزام ہے کہ حکومت آئین کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے۔ حکومت اور حزبِ اختلاف کی اس باہمی چپقلش کے باعث سیاحوں میں مقبول مالدیپ گزشتہ چند برسوں سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔

اس سے قبل رواں ماہ صدر یامین کی حکومت نے اپنے ہی وزیرِ دفاع محمد ناظم کو دہشت گردی کے الزام میں حراست میں لے لیا تھا۔

پولیس نے اتوار کو محمد ناشید کے ہمراہ ان کی جماعت 'ایم ڈی پی' کے سربراہ علی وحید کو بھی گرفتار کرلیا ہے جس پر حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد نے سخت احتجاج کی دھمکی دی ہے۔

XS
SM
MD
LG