رسائی کے لنکس

کابل حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 64 ہو گئی


چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ حملے کے مقام پر نامہ نگاروں سے بات کر رہے ہیں۔
چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ حملے کے مقام پر نامہ نگاروں سے بات کر رہے ہیں۔

افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے کابل میں طالبان کے اس بڑے حملے کے بعد پاکستان کا مجوزہ دورہ ملتوی کر دیا ہے۔

افغانستان میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ منگل کو دارالحکومت کابل میں ہونے والے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 64 ہو گئی ہے جب کہ 347 افراد زخمی ہیں۔

کابل کے حساس علاقے میں افغان انٹیلی جنس ایجنسی’نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی‘ کے ایک دفتر پر ہونے والے حملے کے بارے میں افغان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی ٹیم اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔

طالبان نے جس علاقے میں یہ حملہ کیا وہ علاقہ کابل کے وسط میں ہے اور اس کے قریب ہی افغان صدارتی محل، امریکی سفارت خانہ اور دیگر اہم سرکاری و سفارتی عمارتیں واقع ہیں۔

اُدھر افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے کابل میں طالبان کے اس بڑے حملے کے بعد پاکستان کا مجوزہ دورہ ملتوی کر دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’’ٹوئیٹر‘‘ پر عبداللہ عبداللہ نے ایک پیغام میں کہا کہ کابل میں ہونے والے حملے کی ابتدائی تحقیقات کے بعد دورہ پاکستان ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اُنھوں نے یہ دورہ مئی کی دو اور تین تاریخ کو پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کی خصوصی دعوت پر کرنا تھا۔

اگرچہ افغانستان کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد نہیں کی گئی لیکن ماضی میں ایسے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں جن کی پاکستان تردید کرتا رہا ہے۔

اس حملے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے افغان صدر اشرف غنی کے نام ایک خط میں جہاں کابل حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی وہیں یہ بھی کہا کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کے امن و استحکام کے لیے بدستور ایک خطرہ ہے۔

واضح رہے کہ افغان طالبان کی کارروائیوں میں حالیہ مہینوں میں تیزی آئی ہے اور گزشتہ ہفتے ہی طالبان نے ملک میں ’’عمری آپریشن‘‘ کے نام سے نئی کارروائیوں کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG