رسائی کے لنکس

ایبولہ متاثرہ امریکی ڈاکٹر کی حالت ’بہتر ہو رہی ہے‘


اعداد و شمار کا گراف (فائل)
اعداد و شمار کا گراف (فائل)

ہفتے کو، طبی عملے کی مدد سے، برینٹلے نے جورجیا کے ایک اسپتال میں چہل قدمی کی، جنھیں افریقہ کے خصوصی ’آئیسولیشن یونٹ‘ سے، ایک پرواز کے ذریعے، ملک واپس لایا گیا تھا

ایک اعلٰی امریکی اہل کار نے بتایا ہے کہ امریکی ڈاکٹر جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ لائبیریا میں ایبولہ کی مہلک بیماری سے متاثر ہوگئے تھے، اُن کی حالت، بقول اُن کے، ’بہتر ہو رہی ہے‘۔

امراض کے ’کنٹرول اور پرہیز‘ کے امریکی مراکز کے سربراہ، ٹام فرائیڈن نے اتوار کے روز بتایا کہ وہ مریضوں کی انفرادی کیفیت کے بارےمیں کوئی پیش گوئی نہیں کیا کرتے۔ تاہم، یہ ایک امید افزا معاملہ ہے کہ ڈاکٹر کینٹ برانٹلے کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔

ہفتے کو، طبی عملے کی مدد سے، برینٹلے نے جورجیا کے ایک اسپتال میں چہل قدمی کی، جنھیں افریقہ کے خصوصی ’آئیسولیشن یونٹ‘ سے، ایک پرواز کے ذریعے، ملک واپس لایا گیا تھا۔ وہ لائبیریا میں پھیلنے والی ایبولہ کی وبا کے علاج کے سلسلے میں ایک مسیحی خیراتی ادارے کے لیے کام کرتے ہوئے اِس مہلک بیماری سے متاثر ہوگئے تھے، جس میں مغربی افریقہ میں اب تک 700 سے زائد فراد لقمہٴاجل بن چکے ہیں۔


برانٹلے کے ہمراہ، اُن کے ساتھیوں میں سے ایک مشنری خاتون ،نینسی رائٹبول کو بھی یہ انفیکشن ہوگیا تھا،اور اس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ اُنھیں بھی آئندہ چند ہی دِنوں میں علاج کے لیے امریکہ واپس لایا جائے گا۔

فائیڈن نے ’سی بی ایس‘ ٹیلی ویژن چینل کے ’فیس دِی نیشن‘ پروگرام میں بتایا کہ امریکہ میں اِس مرض کے پھیلنے کا کوئی خدشہ نہیں ہے، اس لیے کہ افریقہ کے مقابلے میں، امریکہ کے اسپتالوں میں اور فوت ہونے والوں کو دفنانے کے سلسلے میں بہتر ضابطہ کار کے باعث، انفیکشن پر کنٹرول کے بہتر مواقع موجود ہیں۔

ایبولہ مہلک ترین وائرس ہے جس سے متاثرہ افراد کی ہلاکت کی شرح 90 فی صد تک ہوتی ہے۔ لیکن، ایبولہ کی موجودہ وبا کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اموات کی شرح تقریباً 60 فی صد تک ہے۔

XS
SM
MD
LG