رسائی کے لنکس

ایبولا ویکسین کی عام دستیابی میں وقت لگے گا: ماہرین


فائل
فائل

عالمی ادارہ صحت کی ماہر میری پال کیئنی نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ کوئی شک نہیں کہ یہ ویکسین مستقبل میں لاحق ہونے والی وبائی بیماریوں کے بچائو میں کارگر ثابت ہو، لیکن متنبہ کیا کہ ضابطہ کاروں کی جانب سے اِس کے استعمال کی منظوری ملنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے

ایبولا کے ماہرین نے 'انتہائی موئثر' ویکسین تیار کیے جانے کی تحقیق کو سراہا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے یہ انتباہ جاری کیا ہے کہ ویکسین کی وسیع تر دستیابی ابھی کئی ماہ دور کی بات ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی ماہر میری پال کیئنی نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ کوئی شک نہیں کہ یہ ویکسین مستقبل میں لاحق ہونے والی وبائی بیماریوں کے بچائو میں کارگر ثابت ہو، لیکن متنبہ کیا کہ ضابطہ کاروں کی جانب سے اِس کے استعمال کی منظوری ملنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

گِنی میں عالمی ادارہ صحت کے رابطہ کار، محمد بالحسنی نے کہا ہے کہ علاج کی دریافت پر خوشی منائی جاسکتی ہے، لیکن اب بھی چوکنہ رہنے کی ضرورت ہے۔

ادھر، گِنی کے سرکاری رابطہ کار، سکوبا کیتا نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ موئثر ویکسین کی دریافت ایبولا سے متاثرہ مریضوں اور اُن کے اہل خانہ کو لاحق پریشانی میں کمی کا باعث بنے گی۔

جب وائرس کا کو ئی نیا کیس سامنے آئے گا، تبھی وائرس کے پھیلائو کو کم کرنے کے حوالے سے ویکسین پر مزید تجربہ ہوگا، تاکہ صحت عامہ کے کارکنان اور جنھیں انفیکشن کا سب سے زیادہ خطرہ ہوسکتا ہے اُن پر اِس کا تجربہ ہوگا۔

عالمی ادارہ صحت نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ گِنی میں اسی ویکسین پر ہونے والے تجربات 100 فی صد کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔ یہی رپورٹ ایک برطانوی طبی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG