رسائی کے لنکس

شام میں جنگ بندی کی کوششوں میں تیزی


حلب میں فضائی کارروائیوں کے بعد فضا میں دھواں۔ فائل فوٹو
حلب میں فضائی کارروائیوں کے بعد فضا میں دھواں۔ فائل فوٹو

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ انہوں نے امریکی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اعتدال پسند باغیوں پر داعش اور النصرہ فرنٹ کے زیر قبضہ علاقوں سے نکل جانے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

امریکہ، روس اور اقوام متحدہ کی قیادت میں ایک ٹیم شام میں جنگ بندی کے ایک منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کر رہی ہے جہاں حکومت اور باغیوں کے درمیان لڑائی داعش کے خلاف جنگ کو متاثر کر سکتی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ ’’ہماری ٹیمیں، فوجوں کے درمیان رابطوں کے ذریعے ان تفصیلات پر کام کر رہی ہیں جن پر جنگ بندی کو بحال کرنے کے لیے عملدرآمد ضروری ہے۔‘‘

انہوں نے یہ بات اتوار کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے شام کے لیے خصوصی نمائندے اسٹیفاں ڈی مستورا اور دیگر حکام سے ایک ہنگامی ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہی۔

کیری نے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے بھی ٹیلی فون پر بات کی۔ امریکہ اور روس شام میں جنگ بندی کی ٹاسک فورس کی مشترکہ قیادت کر رہے ہیں۔

اس سے قبل منگل کو سرگئی لاوروف نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ ’’مستقبل قریب میں، حتیٰ کہ آئندہ چند گھنٹوں میں‘‘ کوئی معاہدہ ہونے کے لیے پُرامید ہیں۔

انہوں نے یہ بات ڈی مستورا سے ماسکو میں ملاقات کے دوران کہی۔

یہ ملاقاتیں فروری میں شروع ہونے والی جنگ بندی کی خصوصاً حلب میں بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کے بعد کی گئی ہیں۔

گزشتہ اپریل سے اب تک حلب میں جنگ کے دوران 270 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں وہ 50 افراد بھی شامل ہیں جو جمعرات کو ایک اسپتال پر فضائی حملے سے ہلاک ہوئے جس کی ذمہ داری حکومت پر عائد کی گئی ہے۔

کیری نے کہا کہ ’’ہم خصوصاً حلب میں یہ (جنگ بندی) بحال کرانے کی کوششیں کر رہے ہیں‘‘

انہوں نے جنیوا میں زیر غور منصوبے کی تفصیلات نہیں بتائیں مگر کہا کہ اگر صدر بشار الاسد نے اس کو نہ تسلیم کیا تو ان کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

’’اگر اسد نے اس پر عمل نہ کیا تو اس کے واضح مضمرات ہوں گے، اور ایک نتیجہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جنگ بندی کا مکمل خاتمہ ہو جائے اور جنگ دوبارہ شروع ہو جائے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں نہیں سمجھتا کہ روس ایسا چاہتا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اسد کو اس سے کوئی فائدہ ہو گا مگر اس کے کچھ اور مضمرات بھی ہو سکتے ہیں جن پر بات کی جا رہی ہے۔‘‘

لاوروف نے کہا کہ انہوں نے امریکی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اعتدال پسند باغیوں پر داعش اور النصرہ فرنٹ کے زیر قبضہ علاقوں سے نکل جانے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

حلب میں جنگ علاقے میں امریکہ کے عزم کے لیے ایک امتحان بن گئی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے منگل کو کہا کہ ’’وہاں سلامتی کی صورتحال جو پہلے ہی کچھ عرصہ سے خراب تھی ابتر ہو رہی ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔‘‘

انہوں نے یہ بات ایسے وقت کہی جب کچھ راکٹ شہر میں ایک اسپتال کی عمارت سے ٹکرائے جس میں 16 افراد ہلاک ہو گئے۔ خیال ہے کہ یہ راکٹ باغیوں نے داغے تھے۔

XS
SM
MD
LG