رسائی کے لنکس

کھیلو گے کودو گے، بنو گے ہوشیار


پڑھنے لکھنے کے فوائد سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن، جدید تحقیق کے مطابق، جسمانی ورزش سے بڑوں کی طرح، بچوں میں بھی سیکھنے سمجھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے

کھیلو گے کودو گے، بنو گے ہوشیار۔ یہ بات مشہور اردو مہاورے کے برخلاف ہے، جس میں کھیلنے کودنے کے نقصانات اور پڑھنے لکھنے کے فوائد بتائے جاتے ہیں۔

پڑھنے لکھنے کے فوائد سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن، جدید تحقیق کے مطابق، جسمانی ورزش سے بڑوں کی طرح، بچوں میں بھی سیکھنے سمجھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ اور، کھیلنے کودنے سے بچوں کی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی بہتر ہوتی ہے اور وہ اسکول میں بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں۔

گینز ورلڈ ریکارڈ بنانے والے اتھلیٹ، کرسٹوفر برگلینڈ اپنی کتاب ’دی اتھلیٹس وے‘ میں لکھتے ہیں کہ وہ خود ایک چھ سالہ بچی کے باپ ہونے کی حیثیت سے بچوں کی ایسی عادات کے متلاشی ہیں جن سے بچے خوش اور صحت مند رہیں اور اچھی تعلیم حاصل کرکے خوب کامیاب ہوں۔

کرسٹوفر لکھتے ہیں کہ ان کی نظر ہر عمر میں ورزش کے جسمانی اور ذہنی فوائد پر ہے اور اس حوالے سے بہت تحقیق سامنے آئی ہے۔

تحقیق کی روشنی میں، اُنھوں نے ورزش کے بچوں کی پڑھائی پہ توجہ، یاداشت، بولنے کی صلاحیت، طرز عمل، اسکول میں حاضری، سبق مکمل کرنے، گھر پر کی جانے والی پڑھائی اور امتحان میں حاصل کئے جانے والے نمبروں پر مثبت اثرات کو ثابت کیا ہے۔

کرسٹوفر کا کہنا ہے کہ ایک صحتمند دماغ ایک صحت مند جسم میں ہوتا ہے۔ جدید تحقیق اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ جو آپ کے جسم کے لئے اچھا ہے وہ آپ کے ذہن کے لئے بھی اچھا ہوگا؛ اور جو آپ کے دل کے لئے اچھا ہے وہ آپ کے دماغ کے لئے بھی اچھا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ورزش سے نہ صرف انسان کے دل اور اس کی شریانوں کی صحت بہتر ہوتی ہے، بلکہ دماغ اور اس کی شریانوں کی صحت بھی؛ جس سے انسان کی سیکھنے، سمجھنے اور یاد رکھنے جیسی ذہنی صلاحیتیں بہتر ہوتی ہیں۔

کینیڈا میں مقیم پاکستانی آئی ٹی کنسلٹنٹ اور اکاوٴنٹنٹ، احمد حسین اپنے تین بچوں کی تعلیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے، کہتے ہیں کہ بچوں کو ہر وقت صرف پڑھتے رہنے کا مشورہ دینا نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔

احمد حسین اپنے طالب علمی کے زمانے کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ اسکول میں ہمیشہ اپنی جماعت میں اول آیا کرتے تھے۔ لیکن، ساتھ ہی ساتھ، کرکٹ ضرور کھیلتے تھے اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے تھے۔

کینیڈا کے تعلیمی نظام کی مثال دیتے ہوئے، وہ کہتے ہیں کہ بچوں کو مستقبل میں کامیاب ہونے کے لئے ایک متوازن شخصیت کا مالک ہونا ضروری ہے اور اس لئے ان کا پڑھنے لکھنے کے ساتھ ساتھ کھیلنا کودنا اور غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینا نہایت ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG