رسائی کے لنکس

غزہ: ہلاکتیں 1500 ہوگئیں، مغوی اسرائیلی کی رہائی کی کوششیں


جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 50 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں
جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 50 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں

ترکی کے وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل کا ایک فوجی اغوا ہوا ہے تو دنیا کو غزہ میں جمعے کو مرنے والے 70 فلسطینیوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے اسرائیلی فوجی کی رہائی کے لیے ترکی اور قطر سے کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔

سیکریٹری کیری کی درخواست پر ترکی نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کی رہائی کے لیے کوششیں کرنے پر آمادہ ہے لیکن اس کی ترجیح غزہ میں جنگ بندی کی بحالی ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جمعے کو صبح آٹھ بجے سے ہونے والی 72 گھنٹوں کی جنگ بندی موثر ہونے کے کچھ دیر بعد ہی ختم ہوگئی تھی اور دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ بندی موثر ہونے کے 90 منٹ بعد ہی 'حماس' کے جنگجووں نے غزہ کے جنوبی علاقے میں اسرائیلی فوجی دستے پر حملہ کیا جو وہاں فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے سرحد پار کھودی جانےو الی سرنگیں تلاش کر رہا تھا۔

اسرائیل کے فوجی ترجمان کے مطابق فلسطینی جنگجووں کے حملے میں اس کے دو اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جب کہ اطلاعات ہیں کہ ایک فوجی اہلکار کو جنگجووں نے اغوا کرلیا ہے۔

اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کے ایک ترجمان نے 'حماس' کو واقعے کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس کارروائی کے بعد جنگ بندی ختم ہوگئی ہے اور اسرائیل غزہ میں اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کر رہا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نے بھی اپنی سکیورٹی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد 'حماس' اور غزہ کے دیگر مزاحمتی گروپوں کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔

جنگ بندی کا اعلان جمعرات کو امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری اور اقوامِ متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے ایک مشترکہ بیان میں کیا تھا۔

بیان میں دونوں رہنماؤں نے کہا تھا کہ فریقین کو جنگ بندی پر آمادہ کرنے میں مصر، ترکی اور قطر کی حکومتوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق جان کیری کو اسرائیلی فوجی کے اغوا اور جنگ بندی کے خاتمے کی اطلاع اس وقت دی گئی جب وہ بھارت کا دورہ مکمل کرکے وطن واپس جارہے تھے۔

محکمۂ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جان کیری نے جہاز ہی سے قطر کے وزیرِ خارجہ خالد بن محمد العطیۃ اور ترکی کے وزیرِ خارجہ احمد اوغلو کو ٹیلی فون کیے اور درخواست کی کہ وہ اسرائیلی فوجی کی رہائی کے لیے 'حماس' پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

امریکی اہلکار کے مطابق جناب کیری نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کو بھی ٹیلی فون کرکے صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا ہے جب کہ وہ فلسطینی صدر محمود عباس کو بھی فون کریں گے۔

ایک اور اعلیٰ امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ جنگ بندی کی ناکامی کے باوجود امریکہ مصر کی حکومت کے ساتھ مل کر مستقبل کے لائحہ عمل پر کام کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ 72 گھنٹوں کی عارضی جنگ بندی کے دوران 'حماس' اور اسرائیل کے وفود کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں مستقل جنگ بندی کی شرائط پر بات چیت کرنا تھی۔

امریکی درخواست پر ترکی کا 'مثبت جواب'

ترکی نے کہا ہے کہ وہ مغوی اسرائیلی فوجی کی رہائی کے لیے ہر ممکن کردار اداکرنے پر تیار ہے لیکن اس وقت عالمی برادری کی ترجیح غزہ میں جنگ بندی کی بحالی ہونا چاہیے۔

ترک وزیرِ خارجہ احمد اوغلو نے جمعے کو استنبول میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کے امریکی ہم منصب جان کیری نے ان سے مغوی اسرائیلی کی رہائی کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔

تاہم ترک وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اس وقت اہم کام جنگ بندی کی بحالی ہے جس کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس بڑے مقصد کے حصول کے لیے ترکی اسرائیلی فوجی کا تنازع حل کرانے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔

ترک وزیرِ خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے اپنے فوجی اہلکار کے مبینہ اغوا کو جواز بنا کر جنگ بندی ختم کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل کا ایک فوجی اغوا ہوا ہے تو دنیا کو غزہ میں جمعے کو مرنے والے 70 فلسطینیوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے۔

احمد اوغلو نے صحافیوں کو بتایا کہ غزہ کی بدلتی ہوئی صورتِ حال اور فریقین کے درمیان جنگ بندی کی بحالی کے معاملے پر ترکی، امریکہ اور قطر جلد بات چیت کریں گے جس میں ان کی کوشش ہوگی کہ وہ ایک ایسا فریم ورک پیش کرسکیں جس پر تمام فریقین کو اتفاق ہو۔

غزہ پر اسرائیلی حملے، مزید 50 سے زائد فلسطینی ہلاک

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کی دوپہر کو جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے اسرائیل غزہ پر شدید بمباری کر رہا ہے جس میں اب تک 50 سے زائد افراد ہلاک اور 220 زخمی ہوچکے ہیں۔

فلسطینی حکام کے مطابق بیشتر ہلاکتیں غزہ کے جنوبی علاقے رفحہ میں ہوئی ہیں۔

اسرائیل کے الزام کے باوجود 'حماس' نے تاحال اسرائیلی فوجی کو اغوا کرنے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

'حماس' کے ترجمان سمیع ابو زہری نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل رفحہ میں کیے جانےو الے فلسطینیوں کے قتلِ عام سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے گمراہ کن افواہیں پھیلا رہا ہے۔

جمعے کو ہونے والی ہلاکتوں کے بعد غزہ پر آٹھ جولائی سے جاری اسرائیلی بمباری اور فضائی حملوں اور 17 جولائی سے جاری زمینی کارروائی میں مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 1500 سے تجاوز کرگئی ہے۔

فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں سات ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جب کہ اسرائیلی محاصرے کا شکار غزہ کے 18 لاکھ باشندے بنیادی ضروریات سے محروم اور موت کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ سے جمعے کو بھی اسرائیل پر کئی راکٹ داغے ہیں جن سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔تاہم 'حماس' کے ساتھ زمینی لڑائی میں مرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 63 ہوگئی ہے۔

XS
SM
MD
LG