رسائی کے لنکس

میاں بیوی کی تو تو میں میں موٹاپا بڑھاتی ہے، تحقیق


بحث وتکرار کی وجہ سے ایک وقت کا کھانا کھانے کے سات گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی شرکاء جو کیلوریز (حرارے ) خرچ نہیں کر سکے وہ سالانہ ساڑھے پانچ کلو وزن کے برابر تھے۔

جیون ساتھی کے ساتھ بحث برائے بحث کا معاملہ آپ کو کافی مہنگا پڑسکتا ہے کیونکہ ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ میاں بیوی کے درمیان جھک جھک کی عادت کی وجہ سے دونوں کے وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔

'اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی' سے منسلک ماہرین نے پتا لگایا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان شدید نوعیت کے اختلافی جھگڑوں سے انسانی بدن کا میٹا بولک نظام متاثر ہوتا ہے۔

خاص طور پر جسم میں چربی والی غذاؤں کو پراسس کرنے کا عمل تبدیل ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے جسم حراروں کا استعمال مناسب طور پر نہیں کر سکتا اور یہ اضافی چربی نتیجتاً شادی شدہ جوڑوں میں موٹاپے کے خطرے میں اضافہ کرتی ہے۔

امریکی ریاست اوہائیو میں رواں ماہ ہونے والی 'سائنس رائٹرز 2014 کانفرنس' میں ماہرین نے اس تحقیق کے نتائج سے شکار کو آگاہ کیا۔

مطالعے سے ثابت ہوا کہ ڈپریشن میں مبتلا جوڑے جن میں آپس میں گرما گرم بحث و تکرار ہوئی تھی انھوں نے کم جھگڑا کرنے والے جوڑوں کے مقابلے میں کھانا کھانے کے بعد بہت کم کیلوریز برن یا استعمال کیں۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ ایسے جوڑوں کے خون میں انسولین کی مقدار بھی زیادہ تھی جبکہ محققین کے بقول انسولین جسم میں چربی کا ذخیرہ کرنے میں مدد کرتی ہے اور خون میں چربی کی ایک قسم 'ٹرائی گلسٹرائس' کی سطح کو کم رکھتی ہے۔

سائنس دانوں نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بحث و تکرار کی وجہ سے ایک وقت کا کھانا کھانے کے7 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی شرکاء جو کیلوریز (حرارے ) خرچ نہیں کر سکے اگر انہیں آسان لفظوں میں بیان کیا جائے تو یہ بچ جانے والی حرارے سالانہ ساڑھے پانچ کلو وزن کے برابر تھے۔

امریکی محققین کے مطالعے میں 43 جوڑے شامل تھے جن کی شادی کو کم از کم تین برس کا عرصہ ہو گیا تھا۔ ان کی عمریں 24 سے 61 سال کے درمیان تھیں۔ شرکاء سے ان کی ازدواجی زندگی میں اطمینان، مزاج سے متعلق مرض اور ڈپریشن کی علامات کے بارے میں ایک سوالنامہ بھروایا گیا۔

دن بھر کے دو مطالعاتی دوروں کے دوران شرکاء کو بھاری حراروں پر مشتمل غذا دی گئی جو مجموعی طور پر 930 کیلوریز اور 60 گرام چربی پر مشتمل تھی۔

کھانے کے دو گھنٹے بعد محققین نے شرکاء سے کہا کہ وہ کسی ایسے موضوع پر گفتگو کریں جو عام طور پر ان میں تنازع کی وجہ بنتا ہے۔ مثلاً روپیہ پیسہ یا پھر سسرال وغیرہ۔

جس کے بعد محققین نے شرکاء کی گفتگو کی ویڈیو ٹیپ کرنے کے لیے انھیں کمرے میں چھوڑ دیا اور ان کی گفتگو کے لحاظ سے ان کی زیادہ نفسیاتی بد سلوک، مفاہمتی یا جھگڑالو جوڑے کے طور پر درجہ بندی کی۔

اس تجربے کے دوران محققین نے شرکاء میں کھانے کے بعد توانائی پیدا کرنے کے لیے جلنے والی کیلوریز کو اگلے سات گھنٹوں کے دوران ہر گھنٹے 20 منٹ کے لیے ٹیسٹ کیا۔

شادی شدہ جوڑے جو مزاج سے متعلق ڈس آرڈر اور گھریلو ناچاقی دونوں کا شکار تھے، انھوں نے اوسطاً ایک گھنٹے میں 31 کیلوریز کم خرچ کیں بنسبت ان جوڑوں کے جن میں آپس کی رنجش شدید نوعیت کی نہیں تھی۔

نتیجے کے مطابق کھانا کھانے کے فوراً بعد شرکاء سے لیے جانے والے خون کے نمونے سے پتا چلا کہ بات بات پر ایک دوسرے کو اختلافی دلائل پیش کرنے والے جوڑوں کے خون میں اوسطاً 12 فیصد انسولین زیادہ تھی بمقابلہ ایسے جوڑوں کے جن میں بہت کم اختلاف ہوتا تھا۔

تحقیق کی سربراہ 'اوہائیو یونیورسٹی' سے تعلق رکھنے والی پروفیسر جین کیکولٹ گلیزر نے کہا ہے کہ مطالعے سے صرف اس بات کی نشاندھی نہیں ہوتی کہ دائمی ڈپریشن موٹاپے کی طرف لے جاتی ہے بلکہ اس سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ مزاج سے متعلقہ ڈس آرڈرز کا علاج کرنا بھی کتنا ضروری ہے۔

پروفیسر گلیزر نے مزید کہا کہ ہماری تحقیق کے نتائج شاید ٹھیک سے صحت سے متعلق مسائل کی نشاندھی نہ کرسکیں کیونکہ مطالعے میں صرف ایک وقت کے کھانے کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

اس کے برعکس بیشتر میاں بیوی دن میں کئی بار اکھٹے کھانا کھاتے ہیں اور کھانا کی ٹیبل پر اختلاف رائے جوڑوں کو بحث وتکرار کا اچھا موقع فراہم کرتی ہے جس کی وجہ سے ذہنی تناؤ اور جھگڑوں کے باعث ایسے جوڑوں میں میٹا بولک نقصانات زیادہ ہوسکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG