رسائی کے لنکس

کراچی میں انتخابات، سیکورٹی اور شفافیت پہلی ترجیح ہوگی


سیکورٹی اور شفاف انتخابات کے لئے پولیس اور رینجرز تو فول پروف انتظامات کر رہے ہیں۔ ایک جانب بائیومیٹرک سسٹم کے تحت ووٹنگ کی تجویز ہے تو دوسری جانب ایک ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے، عوام سے ہیلپ لائن پر رابطہ کرنے اور ڈبل سواری پر پابندی عائد کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے

کراچی میں 23 اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں سیکورٹی اور شفافیت پہلی ترجیح ہوگی، جس کے بغیر الیکشن ایک اہم سوالیہ نشان ہوگا۔ اِسی سبب سیاسی رہنماوٴں،کارکنوں اور عام ووٹرز کے ساتھ ساتھ سیکورٹی ادارے بھی فول پروف اقدامات پر زور دے رہے ہیں۔

شفاف پولنگ کے لئے بائیومیٹرک سسٹم
اسی حوالے سے، رینجرز کی جانب سے محکمہٴداخلہ سندھ کو ایک خط ارسال کیا گیا ہے جس میں 23 اپریل کے انتخابات میں شفاف پولنگ کے لیے بائیو میٹرک سسٹم نصب کرنے اور امن و امان کو برقرار رکھنے، نیز اسے مانیٹر کرنے کی غرض سے 1000 سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

رینجرز کی جانب سے حلقے کے عوام سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ شر انگیزی اور شرپسندوں کی اطلاع رینجرز ہیلپ لائن 1101 پر دیں۔

پولیس کا سیکورٹی پلان
پولیس حکام کی جانب سے جو سیکورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے اس کے مطابق پولنگ والے دن حلقے میں 5500 پولیس افسران و اہلکار تعینات ہوں گے۔ پولیس کمانڈوز اور اینٹی ٹیررازم فورس کے اہلکار چوکنہ رہیں گے، جبکہ آر آر ایف اور ایس ایس یو کے کمانڈوز بھی الیکشن ڈیوٹیز انجام دیں گے۔ حلقے کی 55 عمارتوں پر بھی پولیس تعینات ہوگی اور منتخب پوائنٹس پر بکتر بند اور بلٹ پروف گاڑیاں موجود رہیں گی۔

ڈبل سواری پر پابندی زیر غور
ادھر سندھ پولیس سیکورٹی پلان کے تحت ہی 21اپریل سے 23اپریل تک موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی لگانے کا سوچ رہی ہے۔

پارٹی رہنما وٴں کو بھی تحفظات
رینجرز کے ساتھ ساتھ مختلف پارٹی رہنما بھی سیکورٹی کے معاملے پر فکرمند ہیں۔ تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان سے ملاقات کرکے، انہیں حلقہ این اے 246 کے ضمنی انتخاب پر پی ٹی آئی کے تحفظات سے آگاہ کرچکے ہیں۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن بھی صوبائی الیکشن کمشنر سے ملاقات کرکے ان سے اپنے خدشات اور تحفظات شیئر کرچکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شفاف انتخاب کیلئے رینجرز اور فوج کی تعیناتی ہی کافی نہیں بلکہ دھاندلی کے دیگر راستے بھی روکنے ہوں گے۔

مجسٹریٹ کے اختیارات
الیکشن کمیشن نے بھی اس صورتحال کو مدنظر رکھ ہی رینجرز کوحلقے میں مجسٹریٹ کے اختیارات دے دیئے ہیں، جبکہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر، ریٹرننگ افسر اور 213 پرایذائیڈنگ افسران کو بھی مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کرنے کا بھی نوٹیفکیشن جاری ہوچکا ہے۔ انہیں پولنگ بوتھ کے اندر اور باہر کسی بھی شخص کو انتخابی قوانین، قواعد و ضوابط، اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر موقع پر ہی سزا سنانے کا اختیار حاصل ہوگا۔ 23 اپریل کو رینجرز ہرپولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر تعیناتی ہو گی۔

اس قسم کی بھی اطلاعات ہیں کہ الیکشن کمیشن نے جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے تحفظات کے باعث انتخابی عملہ وفاقی اداروں سے منتخب کیا ہے، جبکہ حلقے کی صورتحال کے پیش نظر الگ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG