رسائی کے لنکس

عالمی طاقتوں کا شام میں ’جنگی کارروائیوں کے خاتمے‘ پر اتفاق


جان کیری نے کہا کہ "خونریزی اور تشدد" کا خاتمہ لازمی ہے لیکن بالآخر ایک امن منصوبے کی ضرورت ہو گی۔ تاہم اس کا اطلاق دہشت گرد گروپوں بشمول داعش، النصرہ فرنٹ پر نہیں ہو گا۔

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ شام کی صورتحال سے متعلق میونخ میں ہونے والے اجلاس میں شریک بڑی طاقتیں جنگی کارروائیوں کے خاتمے پر متفق ہو گئی ہیں جو کہ ایک ہفتہ میں نافذ العمل ہو سکتی ہیں۔

میونخ میں جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو میں کیری کا کہنا تھا کہ اس کا اطلاق دہشت گرد گروپوں بشمول داعش، النصرہ فرنٹ پر نہیں ہو گا۔

انھوں نے بتایا کہ 17 ملکی بین الاقوامی سریئن اسپورٹ گروپ نے اتفاق کیا کہ امریکہ اور روس کی مشترکہ سربراہی میں ایک ٹاسک فورس "تشدد میں طویل المدت کمی کا لائحہ عمل" پر کام کرے گی۔

تاہم انھوں نے متنبہ کیا کہ گروپ کے اجلاس میں ہونے والی پیش رفت ابھی صرف کاغذوں پر ہے اور اصل امتحان اس وقت شروع ہو گا جب تمام فریقین اپنے عزم پر قائم رہیں گے۔

اسپورٹ گروپ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کو "وسیع اور تیز" کرنے پر بھی اتفاق کیا جو اہم شورش زدہ علاقوں سے شروع ہو گی اور پھر اس کا دائرہ پورے ملک تک پھیلا دیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کی ایک ٹاسک فورس امداد کی فراہمی کا نگرانی کرے گی اور ہفتہ وار بنیادوں پر اس پر پیش رفت کی رپورٹ پیش کرے گی۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ شام میں انسانی صورتحال ابتر ہو رہی ہے جسے روکنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

جان کیری نے کہا کہ "خونریزی اور تشدد" کا خاتمہ لازمی ہے لیکن بالآخر ایک امن منصوبے کی ضرورت ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سیریئن اسپورٹ گروپ نے متفقہ طور پر جنیوا مذاکرات کی جلد از جلد بحالی کا مطالبہ کیا اور ان کے بقول گروپ نے "مذاکرات میں ہر ممکن سہولت کاری کے عزم کا اظہار کیا۔"

اقوام متحدہ کے تعاون سے شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت اور حزب مخالف کے گروپوں کے مابین مذاکرات کا عمل شروع کرنے کی کوشش کی گئی تھی جو تاحال کسی ٹھوس پیش رفت کے بغیر تعطل کا شکار ہوتی آئی ہے۔

یہ مذاکرات اب 25 فروری کو جنیوا میں ہونے جا رہے ہیں لیکن اس میں فریقین کی براہ راست ملاقات نہیں ہو گی۔

شام کی حزب مخالف کے ایک سینیئر رکن نے گزشتہ روز کہا تھا کہ جنگ بندی کا اسی صورت خیر مقدم کیا جائے گا اگر اس میں "حالیہ روسی یلغار" بھی ختم ہو۔

لیکن ان کے بقول یہ یقین دہانی بھی ضروری ہے کہ دمشق کی حکومت کے حامی بشمول ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا اور لبنان کے حزب اللہ گروپ کے جنگجو بھی اس جنگ بندی کا احترام کریں۔

XS
SM
MD
LG