رسائی کے لنکس

امریکہ میں بچے کی پیدائش پر ملنے والی مراعات نسبتاً بہت کم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ہیمن کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش پر تنخواہ کے ساتھ چھٹی لازمی بنانے کے لیے وفاقی قانون سازی ضروری ہے کیونکہ ایک عورت کے ماں بننے سے اس کی آمدن میں فرق پڑتا ہے۔

بیس سال قبل بیجنگ میں اقوامِ متحدہ کی ایک کانفرنس میں 189 ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور دنیا بھر میں صنفی برابری حاصل کرنے کے لیے ایک عملی منصوبہ بنایا۔ دو دہائیوں کے بعد اب یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس (یو سی ایل اے) کے ورلڈ پالیسی انیلیسز سینٹر نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن کی کامیابیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

جہاں اس رپورٹ میں کچھ معاملات میں پیش رفت کو اجاگر کیا گیا ہے وہیں اس میں دنیا کے ان ملکوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جہاں مکمل مساوات حاصل نہیں کی جا سکیں۔ ان ممالک میں امریکہ بھی شامل ہے جہاں اب بھی بچے کی پیدائش پر چھٹی پر مناسب پالیسی کا فقدان ہے۔

ایک پرائیویٹ اسکول ٹیچر نے بتایا کہ وہ دوسرے بچے سے حاملہ ہے اور پریشان ہیں کہ وہ بچے کی پیدائش کے بعد کیسے گزارا کریں گی۔ انھوں نے کہا کہ ان کا نام صرف باربرا لکھا جائے کیونکہ وہ اس بات سے فکرمند ہے کہ انھیں اس معاملے پر کھل کر بولنے پر ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

باربرا نے کہا کہ اکثر پرائیویٹ اسکولوں میں بچے کی پیدائش پر چھٹی کا کوئی پروگرام نہیں کیونکہ ایسے سکول بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور انہیں ایسے پروگرام بہت مہنگے پڑتے ہیں۔

باربرا بچے کی پیدائش کے موقع پر بیماری اور تعطیلاتی رخصت کے بیس دن استعمال کر سکتی ہیں مگر اس کے بعد اگر انہوں نے کام سے چھٹی کی تو انہیں اس کی تنخواہ نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا حل یہ ہے کہ وہ کام سے معذوری کی انشورنس لیں مگر تب بھی کام نہ کرنے کے دنوں میں انہیں ان کی آمدن کا چند فیصد حصہ ہی مل سکے گا۔

’’مجھے اس بات سے ہتک محسوس ہوئی کہ میں ایک بچے کو جنم دینے جارہی ہوں، معاشرے کے ایک پیداواری رکن کو اس دنیا میں لا رہی ہوں جو ساری عمر ٹیکس ادا کرے گا اور امید ہے کہ معاشرے کی بہتری کے لیے کام کرے گا، مگر مجھے اس ٹھپے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ تم چونکہ ایک بچے کو جنم دے رہی ہو اس لیے کام کرنے سے معذور ہو۔ اس میں پرواہ کا کوئی عنصر نہیں۔ مجھے یہ بات غیر معقول لگی۔‘‘

یو سی ایل اے کے ورلڈ پالیسی انیلیسز سنٹر کی بانی جوڈی ہیمن نے کہا کہ امریکہ میں ایسے تجربات کوئی غیر معمولی بات نہیں۔

’’دنیا کے 188 ممالک، جس کا مطلب ہے کہ تقریباً سبھی ممالک میں بچے کی پیدائش پر تنخواہ کے ساتھ چھٹی کے قوانین ہیں۔ اب دنیا میں صرف امریکہ، پیپوا نیو گنی، سرینام اور جنوبی بحرالکاہل کی چھ چھوٹی ریاستیں رہ گئی ہیں جہاں بچے کی پیدائش پر تنخواہ کے ساتھ چھٹی نہیں دی جاتی۔‘‘

امریکی قانون آجروں کو بچے کی پیدائش پر بارہ ہفتے کی بغیر تنخواہ کے چھٹی کا پابند کرتا ہے۔ یو سی ایل اے کے انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ آن لیبر اینڈ ایمپلائمنٹ کے سربراہ کرس ٹلی نے بتایا کہ پچاس سے کم ملازمین والی کمپنیاں اس پابندی سے مستثنیٰ ہیں کیوںکہ کچھ چھوٹے کاروباروں کے لیے چھٹی دینا مالی مشکلات کا سبب ہو سکتا ہے۔

امریکہ میں کچھ ریاستوں کے تنخواہ کے ساتھ چھٹی کے مقامی پروگرام ہیں۔ امریکہ میں کیلیفورنیا پہلی ریاست ہے جو چھ ہفتے تک چھٹی کے دوران ملازم کی اجرت کا 55 فیصد حصہ ریاست کے ڈس ایبیلیٹی انشورنس پروگرام کے ذریعے ادا کرتی ہے۔

ہیمن کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش پر تنخواہ کے ساتھ چھٹی لازمی بنانے کے لیے وفاقی قانون سازی ضروری ہے کیونکہ ایک عورت کے ماں بننے سے اس کی آمدن میں فرق پڑتا ہے۔

’’امریکہ میں اکیلی غیر شادی شدہ عورتوں کی آمدن مردوں کے برابر ہے مگر ایک ماں ایک باپ کے ایک ڈالر کے مقابلے میں صرف 76 سینٹ کماتی ہے۔ یہاں آمدن میں ایک واضح فرق ہے۔‘‘

باربرا کا کہنا تھا کہ ’’یورپ، ایشیا اور کینیڈا میں میرے دوست رہتے ہیں۔ جب وہ ہمارے نظام کے بارے میں سنتے ہیں تو حیران و پریشان رہ جاتے ہیں۔‘‘

اس وقت باربرا کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ وہ امید رکھے کہ اس کے شوہر کی آمدن اور اس کی کام سے معذوری کی انشورنس بچے کی پیدائش سے صحتیابی اور نومولود کی دیکھ بھال کے لیے چھٹی کے دوران گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے کافی ہو گی۔

XS
SM
MD
LG