رسائی کے لنکس

'گیراج 66 ' نامی مریض کی شناخت کا معمہ حل


ان تمام سالوں میں اس مریض کو 'گیراج 66' کے نام سے پکارا جاتا رہا ہے وہ دماغ پر شدید چوٹ آنے کی وجہ سے بولنے یا ردعمل ظاہر کرنے کے قابل نہیں ہے۔

امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کے ایک اسپتال میں 16 سالوں سے خاموش لیٹے ہوئے گمنام مریض کو بالآخر اس کا اصل نام مل گیا ہے ۔

ان تمام سالوں میں اس مریض کو 'گیراج 66' کے نام سے پکارا جاتا رہا ہے۔ وہ دماغ پر شدید چوٹ آنے کی وجہ سے بولنے یا ردعمل ظاہر کرنے کے قابل نہیں ہے ۔

سان ڈیاگو کے شارپ کوراناڈو اسپتال کا ویلا اسکلڈ نرسنگ شعبہ 1999 سے اس کا گھر ہے جب وہ ایک کار حادثے کے بعد یہاں لایا گیا تھا اور اس وقت سے یہاں اپنی ز ندگی کی جنگ لڑ رہا ہے۔

اسپتال کو اپنے خاموش مریض گیراج 66 کے گھر والوں کی تلاش تھی جو پچھلے 16 برسوں سے اسپتال کے ایک بیڈ پر بے سد پڑا ہے۔

جمعے کے روز سان ڈیاگو میں میکسیکو کے قونصیل خانے نے اعلان کیا کہ اسپتال کی کوششوں اور امیگریشن حکام کی تلاش کامیاب ہوگئی ہے اور خاموش مریض کی شناخت کا معمہ حل کر لیا گیا ہے۔

’سان ڈیاگو ٹریبون‘ کے مطابق مریض کی معلومات کی رازداری کے قوانین کی وجہ سے اسپتال نے مریض کا نام اور اس کی حالت کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے انکار کیا ہے۔

اس مریض کے خاندان نے بھی ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرنے سے انکار کیا ہے اور ان کی رازداری کا احترام کرنے کے لیے کہا ہے۔

اسپتال کے ترجمان ٹام ہینس کوم نے کہا کہ اسپتال کا طبی عملہ اب گیراج 66 کو اس کے نام سے پکارے گا۔

اسپتال کے ترجمان نے کہا کہ ’’آج ہم اس شخص کے وقار، اس کی شناخت اور اس کے پس منظر کے بارے میں جانتے ہیں اور ہم اس کے گھر والوں کے اطمینان کے بارے میں سوچ کر خوش ہیں جنھیں اتنے برسوں تک اپنے پیارے کی حالت کے بارے میں کوئی خبر نہیں تھی۔‘‘

اسپتال کا عملہ مقامی میڈیا کے ساتھ ملکر 2014 میں گمنام مریض کی کہانی کو منظر عام پر لایا تھا تاکہ اس کے گھر والوں کی تلاش کو ممکن بنائے جاسکے ۔

اس کے بعد کئی خاندان اپنے کھوئے ہوئے رشتے دار کو تلاش کرتے ہوئے اسپتال آئے اور پھر گمنام مریض کی شناخت کا پتا لگانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں کمیونٹی کے افراد اور حکومتی اہلکار شامل تھے۔

اس کمیٹی کی طرف سے مریض کا بائیو میٹرک تجزیہ اور اس کے ڈی این اے کی جانچ کا کام انجام دیا گیا جس کے بعد دسمبر میں مریض کا ڈی اے ایک خاندان کے ساتھ میچ ہوگیا تھا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ مریض کی عمر 35 سال کے لگ بھگ ہے۔ وہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کے قریب شہر ال سینٹرو میں تھا جب اس کی وین کو حادثہ پیش آیا جس کے بعد اسے تباہ شدہ وین سے باہر نکالا گیا تھا۔

اسے فوری طور پر یو ایس سان ڈیاگو اسپتال کے ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا تھا جہاں ایک سال تک اس کا علاج جاری رہا اور یہیں اسے ایک فرضی نام گیراج 66 دیا گیا جو عام طور پر اس طرح کے خاموش اور ایسے مریضوں کو دیا جاتا ہے جن کی شناخت کے بارے میں کچھ پتا نہیں ہوتا ہے ۔

گیراج 66 کی طبی نگہداشت کے اخراجات کا تخمینہ فی روز 700 ڈالر ہے جسے معذوروں کے ایک پروگرام میڈیکل کیلیفورنیا پروگرام کی طرف سے ادا کیا جاتا ہے۔

تارکین وطن کے حقوق کی تنظیم بارڈر اینجل کے بانی اینریکے مرونس نے کہا کہ سرحدوں پر لاپتا ہوجانے والے ہزاروں افراد کے حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جو اپنے گھروں کو کبھی واپس پہنچ نہیں پاتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ نہیں معلوم کہ یہاں اور کتنے گیراج 66 موجود ہوں گے، اور ہو سکتا ہے کہ یہ صرف 16 سالہ پرانا کیس نہ ہو بلکہ وہاں چھ روز پرانا کیس بھی موجود ہو لیکن ان کے پیچھے ایک ماں ضرور ہوتی ہے جو یہ جاننا چاہتی ہے کہ اس کا بیٹا زندہ ہے۔ اور اس کیس سے ہم بہت سے لوگوں کو امید دینے جارہے ہیں ۔

XS
SM
MD
LG