رسائی کے لنکس

ایران دولتِ اسلامیہ سے بڑا خطرہ ہے، نیتن یاہو


اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور دولتِ اسلامیہ ایک ہی "زہریلے درخت کی دو شاخیں ہیں جنہیں کاٹ پھینکنا چاہیے۔"

اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ایران دنیا کے امن کے لیے دولتِ اسلامیہ سے بڑا خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔

پیر کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ دولتِ اسلامیہ کو شکست دینا بھی ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے کھلا چھوڑدینا ایسا ہی ہوگا جیسے دنیا ایک معرکہ جیت جائے لیکن جنگ ہار جائے۔

نیتن یاہو نے جوہری پروگرام پر موجودہ ایرانی حکومت کے موقف کو "مغرب کے لیے ایک دلکش پھندا" قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی اور جوہری بم تیار کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت کو مستقل اور مکمل طور پر غیر موثر کرنا ضروری ہے۔

اسرائیلی وزیرِاعظم نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں مسلمان شدت پسندوں کو جرمنی کے نازی فوجیوں سے تشبیہ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح نازی ازم کے ماننے والے خود کو باقی انسانوں سے برتر تصور کرتے تھے اسی طرح مسلمان شدت پسند خود کو ایک بلند عقیدے کا حامل قرار دیتے ہیں۔

نیتن یاہو نے ایران کے صدر حسن روحانی کے گزشتہ ہفتے جنرل اسمبلی سے کیے جانے والے خطاب کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس میں ایرانی صدر نے مغرب اور اس کے اتحادیوں کو دولتِ اسلامیہ کے پنپنے کا سبب قرار دیا تھا۔

ایرانی صدر نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ وہ دولتِ اسلامیہ پر قابو پانے کے لیے کوششوں کے حامی ہیں لیکن ان کا ملک سمجھتا ہے کہ یہ کوششیں خطے کے ممالک ہی کو انجام دینی چاہئیں۔

مسئلۂ فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور دولتِ اسلامیہ ایک ہی "زہریلے درخت کی دو شاخیں ہیں جنہیں کاٹ پھینکنا چاہیے۔"

انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاملے پر فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی "تاریخی مفاہمت" کی حمایت کرتے ہیں جس کے نتیجے میں، ان کے بقول، اسرائیلی شہریوں اور خطے کو امن نصیب ہوگا۔

تاہم اسرائیلی وزیرِاعظم نے مسئلۂ فلسطین کے حل سے متعلق تفصیل سے کوئی بات کرنے یا فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات پر اپنی حکومت کی آمادگی کا اظہار کرنے سے گریز کیا۔

XS
SM
MD
LG