رسائی کے لنکس

امریکی سینیٹ میں شمالی کوریا کے خلاف سخت تعزیرات منظور


سینیٹر باب کروکر۔ فائل فوٹو
سینیٹر باب کروکر۔ فائل فوٹو

متعدد قانون سازوں نے اقوام متحدہ کی طرف سے ناکافی اقدام اور بین لااقوامی برادری کے ردعمل میں چین کی طرف سے ہچکچاہٹ پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔

امریکہ کی سینیٹ نے شمالی کوریا اور اس کے غیر ملکی معاونین پر سخت پابندیوں کی منظوری دے دی ہے۔

بدھ کو اس پابندی کے حق میں تمام 96 ووٹ آئے اور کسی نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی جو کہ اتوار کو پیانگ یانگ کی طرف سے طویل فاصلے کے راکٹ اور حالیہ جوہری تجربے کے ردعمل تھا۔

سینیٹ کے کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین ریبپلکن باب کروکر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے بارے میں امریکہ کی پالیسی دہائیوں تک "ایک سنگین ناکامی" رہی ہے اور سخت تعزیرات کا ایک علاج ثابت ہو گا۔

"ہمارا بل مثالیں وضع کرے گا اور سخت لازمی پابندیاں نافذ کرے گا۔ صدر کو قابل تعزیر اقدام کی تفتیش کرنا ہوگی جن میں وسیع پیمانے پر تباہی والے ہتھیاروں کا پھیلاو، اسلحے سے متعلق مواد، پرتعیش اشیا، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور سائبر سکیورٹی کے لیے مضر سرگرمیاں شامل ہیں۔"

یہ بل شمالی کوریا کی معدنیات کی تجارت اور دیگر ایسی سرگرمیوں کو نشانہ بناتا ہے جس سے یہ ملک رقم حاصل کرتا ہے اور ایسی چینی اور دیگر کمپنیاں بھی اس کی زد میں ہیں جو پیانگ یانگ کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔

کمیٹی کے اعلیٰ عہدیدار ڈیموکریٹ سینیٹر بین کارڈن کا کہنا تھا کہ "ہم دنیا میں کہیں بھی ان تجارتی مفادات کو روکنا چاہتے ہیں جن کی شمالی کوریا کو اسلحہ، آلات اور وسائل کے لیے ضرورت ہے تاکہ اس کے غیر قانونی اسلحہ پروگرام کو روکا جائے۔"

رائے شماری سے قبل دونوں جماعتوں کے سینیٹرز نے اپنی اپنی تقاریر میں شمالی کوریا کے قیادت کی مذمت کی۔

متعدد قانون سازوں نے اقوام متحدہ کی طرف سے ناکافی اقدام اور بین لااقوامی برادری کے ردعمل میں چین کی طرف سے ہچکچاہٹ پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔

سینیٹر کروکر کا کہنا تھا کہ "جس طرح سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کام کر رہی ہے میں ذاتی طور پر اس سے مایوس ہوا ہوں۔"

سینیٹر رابرٹ مینڈیز نے کہا کہ سلامتی کونسل کا ایک اور اجلاس بلا اور صرف بیان بازی ہی کافی نہیں۔ "اس سے کم کی حکومت کے لیے کچھ نہیں ہوگا بلکہ یہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے بین الاقوامی عزم کے نفاذ میں کمزوری کا ظاہر کرتا ہے۔"

XS
SM
MD
LG