رسائی کے لنکس

عقیدہ خوف کا بہترین مداوا: اوباما


قومی دعائیہ ناشتہ
قومی دعائیہ ناشتہ

’’مجھے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے نیک لوگوں سے تقویت ملتی ہے، جو روزانہ خدا کے احکامات پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ میں دعاگو ہوں کہ بالآخر ہمارے اختلافات کم ہوں، چونکہ خدا میں اعتقاد ہم سب کو ایک ساتھ جوڑ کر رکھتا ہے‘‘

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ مذہبی عقیدہ لوگوں کو خوف پر حاوی آنےاور ’’مشترکہ انسانی ناطے‘‘ کے شرف کو قبول کرنے میں معاون بن سکتا ہے۔

اُنھوں نے یہ بات جمعرات کو واشنگٹن میں سالانہ ’قومی دعائیہ ناشتہ‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ بقول اُن کے، ’’ایمان خوف سے چھٹکارے کا بہترین مداوا ہے‘‘۔ اس سے ایک ہی روز قبل اُنھوں نے پہلی بار ایک امریکی مسجد کا دورہ کیا۔

اوباما نے کہا ہے کہ مسیحیت میں عقیدے نے روز روز کے سابقہ پڑنے والے ڈر خوف پر حاوی آنے کی طاقت بخشی ہے، جیسا کہ اپنی بیٹی مالیا کی حفاظت کا معاملہ جب وہ اس سال کے اواخر میں کالج تعلیم کے لیے وائٹ ہاؤس سے جائیں گی، یا پھر اِس قسم کا ڈر جو صدر کی حیثیت سے بیرون ملک فوجی کارروائیوں کے سلسلے میں ملکی فوج کو روانہ کرنے کے حوالے سے پیش آتا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ خوف کے عالم میں لوگ ’’مختلف سوچ کے حامل لوگوں کے خلاف تیش میں آتے ہیں‘‘، جن کے باعث، مایوسی اور نک چڑھا پَن پر مبنی رویہ پروان چڑھتا ہے۔

تاہم، اوباما نے کہا کہ اُنھیں ’’مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے نیک لوگوں سے تقویت ملتی ہے، جو روزانہ خدا کے احکامات پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ میں دعاگو ہوں کہ بالآخر ہمارے اختلافات کم ہوں، چونکہ خدا میں بھروسہ ہم سب کو ایک ساتھ جوڑ کر رکھتا ہے‘‘۔

اوباما اپنے دورہٴ صدارت کے آٹھویں اور آخری بار، ’قومی دعائیہ ناشتے‘ میں شریک ہوئے، جب کہ اگلی جنوری میں وہ اپنا عہدہٴ صدارت پورا کریں گے۔

امریکی مسلمانوں کی حمایت

ایک ہی روز قبل، بالٹی مور میں اسلامک سوسائٹی سے خطاب کرتے ہوئے، اوباما نے کہا کہ ’’ہم ایک ہی کنبہ ہیں‘‘۔

ملک کو مضبوط بنانے کے حوالے سے، صدر نے مسلمان امریکیوں کا شکریہ ادا کیا۔ تاہم، اُنھوں نے تسلیم کیا کہ اُنھیں، بقول اُن کے، ’’انتہائی مسخ شدہ‘‘ منفی خیالات پر مبنی رویہ جھیلنا پڑتا ہے، جب کبھی اسلامی شدت پسند دہشت گردانہ حرکات کے مرتکب ہوتے ہیں۔

اوباما نے کہا کہ گذشتہ برس پیرس اور کیلی فورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد کچھ حضرات نے بڑھا چڑھا کر ’’دہشت گردی اور پورے مذہب کے ماننے والوں کو ایک ہی لڑی میں پرویا‘‘۔ امریکی سربراہ نے چند امریکی سیاسی افراد کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بیان بازی پر نکتہ چینی کی۔

بقول اوباما، ’’ہاں۔ حالیہ دِنوں، ہم نے مسلمان امریکیوں کے خلاف ناقابلِ معافی سیاسی بیان بازی سنی ہے‘‘۔

صدر نے ریپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدواروں، ڈونالڈ ٹرمپ، ٹیڈ کروز اور دیگر افراد کی جانب سے حالیہ مہینوں دیے گئے بیانات پر نکتہ چینی کی۔

ٹرمپ نے مطالبہ کیا تھا کہ کچھ عرصے کے لیے ملک میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگائی جائے، جب کہ کروز نے تجویز دی تھی کہ شامی مہاجرین میں سے صرف مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والوں کو امریکہ میں بسایا جائے۔

دو درجن سے زائد امریکی گورنروں نے بھی اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ وہ شامی مہاجرین کو امریکہ میں بسائے جانے کی مجوزہ قرارداد روکیں گے۔ شام اور عراق کے تارکینِ وطن کو ملک میں بسانے کے امریکی انتظامیہ کے پروگرام کے ناقدین یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ مہاجرین سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG