رسائی کے لنکس

دہشت گردی کا ’سرطان‘، عملِ جراحی کا حقدار


صدر اوباما نے کہا ہے کہ دولت الاسلامیہ امریکہ اور مغرب کے خلاف صف آرا ہے۔ اُنھوں نے یاد دلایا کہ ’مستقبل صرف اُنہی کا ساتھ دیتا ہے جو منصف مزاج ہوتے ہیں۔۔ دنیا کو غارت نہیں، بلکہ اُسے سنوارتے ہیں، آبیاری کرتے ہیں‘

صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ نے تحیہ کر رکھا ہے کہ دولت الاسلامیہ کے شدت پسند ’حقارت آمیز‘ گروہ کا سختی سے مقابلہ کیا جائے گا، کیونکہ، اکیسویں صدی میں دہشت گردی پر مبنی اِس کا نظریہ ایک ’سرطان‘ کی مانند ہے، ’جسے عملِ جراحی کے ذریعے پھیلنے سے روکا جائے گا‘۔

اُنھوں نے یہ بات بدھ کے روز ریاست میساچیوسٹس کے صحت افزا مقام، ’مارتھاز وِنیارڈ‘ سے براہِ راست نشریہ خطاب میں کہی، جس میں صدر نے صحافی جیمز رائٹ فولی کے وحشیانہ قتل کے معاملے پر بات کی۔

صدر اوباما نے یاد دلایا کہ جیمز رائٹ فولی شام میں خانہ جنگی کی کوریج کرتے ہوئے، نومبر 2012ء میں لاپتا ہوگئے تھے۔

اُنھوں نے کہا کہ جمیز کی عمر 40 برس تھی، اور وہ پانچ بچوں کے والد، ایک اچھے انسان اور باصلاحیت و پیشہ ور صحافی تھے، جن کے بیشمار مداح، دوست احباب ہیں۔ صدر نے آنجہانی جمیز کے خاندان سے اُن کی وحشیانہ ہلاکت پر تعزیت کا اظہار کیا۔ صدر نے کہا کہ اُنھین جمیز کے المناک طریقے سے بچھڑنے پر سخت صدمہ ہے۔

براک اوباما نے کہا کہ دولت الاسلامیہ ہزاروں بے گناہوں کے قتل کا ذمہ دار ہے، جن میں شیعہ، سنی، مسیحی اور یزیدی اقلیت کے افراد شامل ہیں۔

صدر اوباما نے کہا کہ دولت الاسلامیہ کے گروپ کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں، اور یہ کہ اس کے ہاتھوں قتل کا شکار زیادہ تر مسلمان ہیں۔

اُن کے بقول، ’اِس لیے، ’آئی ایس آئی ایل‘ کسی مذہب کی نمائندگی نہیں کرتا۔ اِس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے زیادہ تر لوگ مسلمان ہیں۔ کوئی مذہب بے گناہ لوگوں کے قتل عام کی اجازت نہیں دے سکتا۔ منصف خدائے برتر کسی صورت اُن کے اوچھے عمل کی تائید نہیں کرسکتا، کہ کَل اُن کا عمل کیا تھا اور جو کچھ وہ ہر روز کرتے پھرتے ہیں‘۔

امریکی صدر نے عہد کیا کہ امریکہ اپنے شہریوں کو دہشت گرد حملوں سے بچانے کے حوالے سے ’چوکنہ‘ اور ’ناقابل شکست‘ رہے گا۔

بقول اُن کے، یہ شدت پسند گروہ ایسے نظریے کی وکالت کرتا ہے جس کی کسی مہذب معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں، اور یہ کہ، یہ بہیمانہ قتل، معصوموں کو قید کرنے اور خواتین کی بے حرمتی میں ملوث رہا ہے۔

بقول اُن کے، ’اس وحشی گروہ کا نظریہ عقل سے عاری سوچ پر مبنی ہے، جس کی کوئی ذی شعور حمایت نہیں کرسکتا۔‘

اُنھوں نے کہا کہ دولت الاسلامیہ امریکہ اور مغرب کے خلاف صف آرا ہے۔ اُنھوں نے یاد دلایا کہ ’مستقبل صرف اُنہی کا ساتھ دیتا ہے جو منصف مزاج ہوتے ہیں۔۔۔ جو دنیا کو غارت نہیں، بلکہ اُسے سنوارتے ہیں، آبیاری کرتے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ گروہ کی کارستانیوں سے آگاہ دنیا، اس حقارت آمیز گروہ کے حربوں سے چوکنہ ہے۔ بقول اُن کے، دہشت گردوں کے حربوں کا مقابلہ کرنے کے لیے، ہم تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔

شام کے بارے میں، صدر اوباما نے کہا کہ شام کے لوگ ایک ظالم آمر کی حکومت کو برداشت نہیں کرتے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دہشت گردی کے سرطان کو عمل جراحی سے دور کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق، امریکی حکام نے اُس انٹیلی جنس وڈیو کی تصدیق کردی ہے جس میں امریکی صحافی کا سر تن سے جدا ہوتے دکھایا گیا ہے۔

ادھر، دولت الاسلامیہ کے شدت پسند گروپ نے منگل کو ایک وڈیو جاری کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صحافی جیمز رائٹ فولی کو ہلاک کرنا، بقول گروپ کے، ’امریکہ کے لیے پیغام ہے کہ وہ عراق میں مداخلت نہ کرے‘۔

اس سے قبل کی ایک رپورٹ میں، وائٹ ہاوٴس میں قومی سلامتی کونسل کی ترجمان، کیٹلن ہائڈن نے کہا ہے کہ، ’اگر یہ وڈیو اصلی ہے، تو ہمیں معصوم امریکی صحافی کے وحشیانہ قتل پر شدید افسوس ہے اور ہم ان کے خاندان اور دوستوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں‘۔

شدت پسندوں کی طرف سے جاری کی گئی اس وڈیو میں ایک شخص کو گھٹنوں پر سر جھکائے بیٹھے دکھایا گیا ہے اور اس کا سر تن سے جدا کر دیا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG