رسائی کے لنکس

’گُردہ عطیہ کرنا زندگی کا بہترین فیصلہ تھا‘


انسانی اعضاء کا عطیہ ضروری کیوں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:07:40 0:00

ملیے بیٹسی کروفورڈ سے، جنہوں نے انسانیت کی مدد کے لیے 2001ء میں اپنا گردہ ایک مستحق مریض کو عطیہ کیا تھا اور آج 14 برس بعد بھی ایک صحت مند زندگی گزار رہی ہیں۔

کہتے ہیں کہ انسانیت اُن لوگوں کے دم سے آباد ہے جو انسانیت کی خدمت کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔ ملیے بیٹسی کروفورڈ سے، جنہوں نے انسانیت کی مدد کے لیے 2001ء میں اپنا گردہ ایک مستحق مریض کو عطیہ کیا اور آج 14 برس بعد بھی ایک بھرپور اور صحت مند زندگی گزار رہی ہیں۔

مگر بیٹسی کی کہانی کا ایک رخ اور بھی ہے۔ سنہ 2009 میں بیٹسی کی جواں سال بیٹی ہلری کو قتل کر دیا گیا تھا۔ جہاں ایک طرف ہلری کے قتل نے بیٹسی اور ان کے خاندان کو ہلا کر رکھ دیا وہیں یہ بات ان کے لیے باعث ِاطمینان ہے کہ ان کی بیٹی اپنے مرنے کے بعد بھی لوگوں کی مدد کا ذریعہ بنی۔ ہلری نے اپنی موت کے بعد اپنے اعضاء عطیہ کرکے پانچ لوگوں کی زندگیاں بچائیں۔

مزید تفصیلات وڈیو رپورٹ میں ملاحظہ کیجئے۔

انسانی اعضاء کا عطیہ ضروری کیوں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:07:40 0:00

XS
SM
MD
LG