رسائی کے لنکس

کٹاس راج میں ہندو برادری کا مذہبی تہوار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پنجاب کے علاقے چکوال کے قریب کٹاس راج میں ہندو دیوتا شیو کا ایک مندر اور مقدس تالاب ہندو یاتریوں کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

پاکستان میں ہندو برادری نے اپنا مذہبی تہوار شیوراتری منایا جس میں شرکت کے لیے بھارت کے مختلف شہروں سے 158 ہندو یاتری بھی پاکستان آئے۔

ہندو عقیدے کے مطابق شیوراتری دیوتا شیو اور پاروتی کی شادی کی خوشی میں منائی جاتی ہے۔ اس موقع پر 24 پہر کا برت (ہندوؤں کا روزہ) رکھا جاتا ہے اور خصوصی پوجا کی جاتی ہے۔

پنجاب کے علاقے چکوال کے قریب کٹاس راج میں ہندو دیوتا شیو کا ایک مندر اور مقدس تالاب ہندو یاتریوں کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

شیوراتری کے موقع پر یہاں بھارت سے آئے ہوئے یاتریوں کے علاوہ پاکستان کے مختلف علاقوں سے بھی ہندو مت سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود تھے۔

مذہبی تہوار کے موقع پر یہاں خصوصی حفاظتی انتظامات کیے گئے جب کہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو مندر اور تالاب کے احاطے میں جانے اور ہندو یاتریوں سے گھلنے ملنے کی اجازت نہیں تھی۔

لاہور سے آنے والے ڈاکٹر منور چند نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہاں دو روز تک جاری رہنے والی عبادات اور یاتریوں کے لیے تسلی بخش انتظامات کیے گئے۔

’’مہمانوں کو تمام سہولتیں دی گئی ہیں، ٹائم پر لنگر ہو رہا ہے۔ رات شیوراتری کا پروگرام ہوگیا پھر رات کو بھجن کافی دیر تک ہوتے رہے۔‘‘

کٹاس راج میں موجود ہندوؤں کے مقدس تالاب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ شیو دیوتا کے آنسو سے معرض وجود میں آیا۔ اس بارے میں ڈاکٹر منور چند کا کہنا تھا۔

’’بھولے ناتھ جی کا آنسو یہاں گرا تو اب بھی جو تالاب کا پانی نیم گرم سا ہے جیسے آنسو ہوتے ہیں نا، باہر سردی ہوتی ہے لیکن جب اس میں نہاؤ تو یہ ہلکا ہلکا گرم ہوتا ہے۔‘‘

بھارت سے آنے والے یاتریوں نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان آکر اپنے مقدس مقامات کی زیارت ان کی زندگیوں کا ایک انمول واقعہ ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں میں دوستانہ تعلقات فروغ پائیں اور لوگ آسانی سے اپنے مقدس مقامات پر آ جا سکیں۔

پاکستان میں اکثر مذہبی اقلیتوں کے ساتھ مبینہ نارواسلوک کی خبریں منظرعام پر آتی رہتی ہیں لیکن مقامی ہندوؤں کے رہنما ڈاکٹر منور چند کے مطابق ان کی برادری کو پاکستان میں ہر طرح کی مذہبی آزادی حاصل ہے۔
XS
SM
MD
LG