رسائی کے لنکس

سیاسی جماعتوں کے اثاثوں کی پڑتال کا حق ہونا چاہیے: الیکشن کمیشن


پاکستان الیکشن کمیشن (فائل فوٹو)
پاکستان الیکشن کمیشن (فائل فوٹو)

الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو خطوط کے ذریعے آئندہ ماہ کے اواخر تک اپنے مالی کوائف اور اثاثہ جات کی آڈیٹ شدہ تفصیلات کمیشن کے مرکزی دفتر میں جمع کروانے کا کہا ہے۔

انتخابات اور اس عمل میں اصلاحات سے متعلق پاکستان میں آج کل سیاسی اور انتظامی سطح پر کافی سرگرمیاں ہو رہی ہیں ایک طرف تو حزب اختلاف گزشتہ انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف احتجاج کی تیاریوں میں مصروف ہے تو دوسری جانب نواز شریف انتظامیہ اس احتجاج کو جمہوری نظام کو کمزور کرنے کی سازش قرار دے رہی ہے۔

ادھر الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو خطوط کے ذریعے آئندہ ماہ کے اواخر تک اپنے مالی کوائف اور اثاثہ جات کی آڈٹ شدہ تفصیلات کمیشن کے مرکزی دفتر میں جمع کروانے کا کہا ہے۔

2002ء میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں ایک قانون کے ذریعے تمام سیاسی جماعتوں اور اراکین پارلیمان پر یہ لازم کر دیا گیا کہ وہ اپنے مالی کوائف اور اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کروائیں۔

تاہم الیکشن کمیشن کو ان فراہم کردہ معلومات کی جانچ پڑتال یا ان میں غلط بیانی کی صورت میں کوئی اقدام کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کمیشن کے ترجمان خورشید عالم کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں کمیشن کا کردار صرف کوائف جمع کرنا ہے تاہم عوام کی معلومات کے لیے یہ تفصیلات کمیشن کی ویب سائٹ پر فراہم کردی جاتی ہے۔

’’ترقی یافتہ ملکوں میں ایسی معلومات پر عوام ایکشن لیتی ہے مگر یہاں ڈنڈا لے کر ایک ایک کے پیچھے پھرنا پڑتا ہے۔ (یہاں ہمارے ہاں) میڈیا پر کچھ اس بارے میں آ جاتا ہے۔‘‘

حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف کے آئندہ ماہ احتجاج کے اعلان کے بعد وزیراعظم نواز شریف کے کہنے پر حکومت میں شامل عہدیداروں کے مطابق انتخابی اصلاحات کے لیے 33 رکنی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل مکمل ہو چکی ہے۔

تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے رکن اور قانون ساز عارف علوی کا اس بارے میں کہنا تھا۔

’’پاکستان میں شاید ہی کوئی ایسا ہو گا جو سوچتا ہو کہ اصلاحات کی ضرورت نہیں۔۔۔۔ احتجاج تو رہے گا۔ کمیٹی بن جائے اور پانچ سال میں رپورٹ دے تو کیا فائدہ؟‘‘

الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق کمیشن نے بھی انتخابی اصلاحات سے متعلق تجاویز پر مبنی ایک مسودہ ترتیب دیا ہے جس میں سیاسی جماعتوں اور اراکین پارلیمان کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کے بارے اقدامات بھی شامل ہیں۔

’’پولیٹکل فنانس ونگ بنے گا جو کہ تفصیلات کی جانچ پڑتال کر کے الیکشن کمیشن کو بتائے گا۔‘‘

الیکشن کمیشن کے عہدیداروں کے مطابق کمیشن کا ارادہ ہے کہ 2018ء میں ہونے والے انتخابات سے پہلے ہی انتخابی اصلاحات سے متعلق تجویز پر عمل در آمد کروا لیا جائے۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان 2013ء کے عام انتخابات میں ڈالے گئے تمام ووٹوں کی جانچ پڑتال کا مطالبہ کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ دھاندلی ثابت ہونے پر وسط مدتی انتخابات کروانے میں کوئی قباحت نہیں۔

تاہم حکومت میں شامل عہدیدار کہہ چکے ہیں کہ نواز انتظامیہ عوام کی طرف سے حاصل مینڈیٹ کے تحت اپنے پانچ سال پورے کرے گی۔

XS
SM
MD
LG