رسائی کے لنکس

قبائلی علاقوں میں اصلاحات کے لیے سفارشارت منظور


دس سیاسی جماعتوں کے شرکا نے کہا کہ فاٹا میں دیرپا امن و ترقی کے لیے قبائلی علاقہ جات میں سیاسی، معاشی، سماجی اور انتظامی اصلاحات ضروری ہیں۔

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں اصلاحات سے متعلق 10 سیاسی جماعتوں کی مشترکہ کمیٹی نے ’فاٹا اصلاحات‘ کے نام سے 11 نکاتی سفارشات کی منظوری دی ہے۔

اسلام آباد میں منعقدہ ایک اجلاس میں شرکا نے کہا کہ فاٹا کے عوام وہی مساوی حقوق چاہتے ہیں جو پاکستان کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں، جن میں مساوی قانونی حقوق، آزادی، تحفظ اور معاشی مواقع شامل ہیں۔

شرکا نے کہا کہ فاٹا میں دیرپا امن و ترقی کے لیے قبائلی علاقہ جات میں سیاسی، معاشی، سماجی اور انتظامی اصلاحات ضروری ہیں۔

جن گیارہ اصلاحات پر اتفاق کیا گیا، اُن میں فاٹا میں امن قائم کرنا، علاقے کے لیے قانون سازی کے اختیارات صدر پاکستان سے پارلیمنٹ کو منتقل کیا جانا، بلدیاتی اداروں کے انتخابات کروانا، فاٹا میں عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات کو الگ الگ کرنا بھی شامل ہے۔

سینیٹ کی دفاعی اُمور کی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید اور سینیٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سربراہ افراسیاب خٹک نے ایک نیوز کانفرنس میں یہ یقین دہانی کروائی کہ وہ ان اصلاحات کو پارلیمان میں بھی اُٹھائیں گے۔
قبائلی علاقوں میں اصلاحات کے لیے سفارشارت منظور
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:04 0:00

سینیٹر مشاہد حسین سید کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ’’جو گیارہ نکات اُنھوں نے بنائے ہیں ان پر مکمل اتفاق رائے ہے ہم نے انھیں یقین دہانی کروائی ہے کہ سینیٹ میں ہم اس پر آواز اُٹھائیں گے اور جو بھی ترامیم لے کر آنی ہیں وہ لے کر آئیں گے۔‘‘

عوامی نیشنل پارٹی کے ایک مرکزی رہنما سینیٹر افراسیاب خٹک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قیام امن کے فاٹا میں امن ضروری ہے۔

"کیونکہ یہ نقاط حقیقت پر مبنی ہیں اور اس سے پاکستان کا بھی واسطہ ہے کیونکہ فاٹا میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا۔ فاٹا کے راستے ہم وسط ایشیائی ریاستوں تک جاسکیں گے۔ اگر فاٹا میں امن ہوگا تو ہم ان ریاستوں کے ساتھ تجارتی و اقتصادی تعلقات بنا سکیں گے۔ لہذا یہاں امن پاکستان کی اسٹریٹیجک ضرورت ہے اور فاٹا کے عوام کا بنیادی حق بھی۔"

قبائلی علاقوں میں قیام امن کے لیے حکومت نے کوششیں شروع کر رکھی ہیں جن میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات بھی شامل ہے۔

بیشتر قبائلی علاقوں میں شدت پسندی کے خاتمے کے لیے فوجی آپریشن بھی کیے گئے اگرچہ اب بہت سے علاقوں میں حکومت کی عمل داری بحال ہے لیکن عسکریت پسندوں کا مکمل صفایا نہیں کیا جا سکا ہے۔
XS
SM
MD
LG