رسائی کے لنکس

سلامتی کی صورتحال پر وزیراعظم اور جنرل راحیل میں مشاورت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستانی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے درمیان منگل کو ہونے والی ملاقات میں ملک کو درپیش داخلی و خارجی سلامتی کے خطرات پر تبادلہ خیال ہوا۔

فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اسلام آباد میں وزیراعطم نواز شریف سے ملاقات کی جس میں سلامتی کے امور پر بات چیت ہوئی۔

ایک مختصر سرکاری بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم کو دہشت گردوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن ضرب عضب پر پیش رفت سے متعلق بھی آگاہ کیا۔

پاکستانی فوج نے ایک سال قبل شدت پسندوں کے مضبوط گڑھ تصور کیے جانے والے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ضرب عضب کے نام سے بھرپور آپریشن شروع کیا تھا جس میں حکام کے بقول اب تک 2700 سے زائد ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک اور ان کے زیر استعمال سینکڑوں ٹھکانوں کو تباہ کیا جا چکا ہے۔

حکام کے بقول شمالی وزیرستان کے 90 فیصد علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کیا جا چکا ہے اور اب صرف چند مقامات پر موجود شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔

اطلاعات کے مطابق افغان سرحد پر واقع شوال نامی دشوار گزار علاقے میں چھپے ہوئے شدت پسندوں کے خلاف کارروائیں مزید تیز کی جا رہی ہیں۔

پاکستانی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔

وزیر مملکت برائے امور داخلہ بلیغ الرحمن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا۔

"آپریشن ضرب عضب میں پاکستان کی سیاسی حکومت اور مسلح افواج کا پختہ عزم ہے کہ جب تک پورا علاقہ صاف نہیں کر دیا جاتا یہ آپریشن جاری رہے گا۔ ابھی تک یہ آپریشن جاری ہے، بہت سے علاقوں کو کلیئر کر دیا گیا ہے، وہاں بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی بھی شروع ہوچکی ہے لیکن کچھ علاقوں میں ابھی بھی آپریشن جاری ہے۔ جب یہ سمجھا جائے گا کہ مکمل طور دہشت گردوں کا صفایا ہو چکا ہے تو اس کے خاتمے کا اعلان کیا جائے گا۔"

دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رکھنے کا عزم
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:11 0:00

شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی باعث تقریباً چھ لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی کر کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں عارضی طور پر رہنے پر مجبور ہوئے تھے جن کی واپسی کا عمل دو ماہ قبل شروع ہو چکا ہے۔ لیکن حکام کے بقول یہ عمل سست روی کا شکار ہے جسے تیز کرنے کے لیے رمضان کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

شدت پسندوں کے خلاف شمالی وزیرستان کے علاوہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں بھی فورسز کارروائیاں کر رہی ہیں جب کہ ملک بھر میں دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے خلاف بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے سرگرم ہیں۔

XS
SM
MD
LG