رسائی کے لنکس

خیبر ایجنسی: فورسز کے آپریشن میں مزید چھ 'شدت پسند' ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ شدت پسند سپاہ، اکا خیل اور ملک دین خیل کے علاقوں میں فورسز کی پیش قدمی کے دوران ہونے والے جھڑپوں میں ہلاک ہوئے۔

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کا آپریشن "خیبرون" ہفتہ کو دوسرے روز بھی جاری رہا جس میں حکام کے مطابق کم ازکم مزید چھ جنگجو مارے گئے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ شدت پسند سپاہ، اکا خیل اور ملک دین خیل کے علاقوں میں فورسز کی پیش قدمی کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں ہلاک ہوئے۔

سپاہ کے علاقے کو کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر اسلام کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے جب کہ ملک دین خیل اور اکا خیل میں متعدد شدت پسند تنظیموں کے لوگوں نے اپنی آماجگاہیں قائم کر رکھی ہیں۔

سکیورٹی فورسز کی طرف سے کارروائیوں کے بارے میں سرکاری طور پر مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ تاہم جمعہ کو خیبر ایجنسی کے مختلف علاقوں میں کی گئی کارروائیوں میں حکام کے مطابق دس شدت پسند مارے گئے تھے جب کہ ان کے آٹھ ساتھیوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔

ادھر اطلاعات کے مطابق خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ کا ایک بھتیجہ اور اس تنظیم کا ایک کمانڈر مارا گیا۔ ان دونوں کو نامعلوم مسلح افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کیا۔

قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والے واقعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔

پاکستانی فوج نے جون کے وسط سے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ضرب عضب کے نام سے بھرپور فوجی کارروائی شروع کر رکھی ہے جس میں اب تک 1200 سے زائد ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک اور ان کے زیر استعمال ٹھکانوں کو تباہ کیا جاچکا ہے۔

اس آپریشن کے دوران اکثر و بیشتر پاکستانی فوج لڑاکا طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے خیبر ایجنسی میں بھی شدت پسندوں کو نشانہ بناتی رہی لیکن جمعہ کو یہاں خیبر ون کے نام سے باقاعدہ آپریشن شروع کیا گیا۔

دفاعی امور کے مبصرین یہ کہتے آئے ہیں کہ شمالی وزیرستان آپریشن میں ہونے والی کامیابیوں کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ خیبر ایجنسی میں بھی کارروائی شروع کی جائے کیونکہ حکام کے بقول بہت سے مفرور عسکریت پسند یہاں منظم ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ خیبر ایجنسی میں 55 سے زائد شدت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال کر خود کو حکام کے حوالے کیا ہے۔

آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد ملک میں دہشت گردانہ واقعات میں خاطر خواہ کمی دیکھی جا رہی تھی لیکن حالیہ ہفتوں میں ایک بار پھر خصوصاً شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں پرتشدد واقعات رونما ہو ئے ہیں۔

ہفتہ کو ایک اور قبائلی علاقے باجوڑ میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے سکیورٹی فورسز کے دو اہلکار ہلاک ہوگئے۔

مقامی ذرائع کے مطابق ایف سی کے اہلکار تحصیل سالارزئی کے علاقے میں معمول کے گشت پر تھے کہ ان کی گاڑی سڑک کنارے نصب ایک بم کی زد میں آگئی۔

اس سے قبل بھی قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخواہ میں سکیورٹی فورسز کو شدت پسند بم حملوں کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG