رسائی کے لنکس

اثاثوں کے بارے میں قوم کو اعتماد میں لے چکا ہوں: نواز شریف


وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت نے چیف جسٹس کی زیر نگرانی کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔ ’’لیکن اس عمل پر بھی مخالفین نے اپنا پینترا پھر سے بدل لیا ہے اور کھوکھلے نعروں پر سیاست کر رہے ہیں۔‘‘

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ اپنے اثاثوں کے بارے میں قوم کو اعتماد میں لے چکے ہیں اور اُن کے بقول کمیشن بنانے کے اعلان کے باوجود حکومت کے مخالفین منفی رویے کا اظہار کر رہے ہیں۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے یہ بات جمعہ کو اپنی جماعت (مسلم لیگ ن) کے اراکین قومی اسمبلی سے ملاقات میں کہی۔

بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ’’میں نہ مانوں کی رٹ لگانے والے ہمارے مثبت اقدام پر اپنے منفی روّیے کا اظہار کر رہے ہیں‘‘۔

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی رائے کے مطابق پاناما لیکس کے انکشافات کی تحقیقات کے لیے حکومت نے چیف جسٹس کی زیر نگرانی کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔

’’لیکن اس عمل پر بھی مخالفین نے اپنا پینترا پھر سے بدل لیا ہے اور کھوکھلے نعروں پر سیاست کر رہے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ پاناما پیپرز میں سامنے آنے والے انکشافات کے مطابق لگ بھگ 200 پاکستانی بھی اُن افراد میں شامل ہیں جنہوں نے بیرون ملک جائیداد بنانے کے لیے ’آف شور‘ کمپنیاں قائم کیں۔

ان پاکستانیوں میں وزیراعظم نوازشریف کے دو بیٹوں حسن اور حسین نواز کے علاوہ بیٹی مریم نواز کا نام بھی شامل ہے۔

ان انکشافات کے بعد پاکستان میں حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف پر نا صرف شدید تنقید کی گئی بلکہ اس معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

حزب مخالف کی جماعت پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا حکومت پر دباؤ برقرار رہے گا۔

’’اب اگر الزام جن پر لگے اور وہ خود ہی طے کریں کہ کس ضابطے کے تحت اور کس انداز میں ہونی چاہیئے تو میرا خیال ہے کہ یہ بہت بڑا مذاق ہے۔۔۔۔ اگر (حکومت اپوزیشن) کے مطالبہ نہیں مانتے تو اُن کے لیے مسائل زیادہ پیدا ہوں گے۔‘‘

وزیراعظم نے پہلے اس معاملے کی تحقیقات سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں کرانے کا اعلان کیا لیکن حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے اُس مجوزہ کمیشن کو مسترد کر دیا گیا۔

جس کے بعد حزب مخالف کی جماعتوں کے مطالبے پر وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھا جس میں ایک کمیشن بنانے استدعا کی گئی۔

تاہم اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے مجوزہ کمیشن کی تحقیقات کے لیے جس ضابطہ کار کا اعلان کیا گیا وہ اُنھیں منظور نہیں۔

اس معاملے میں متفقہ حکمت عملی بنانے اور حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے دو مئی کو ایک اجلاس بھی بلا رکھا ہے۔

اب تک حکومت کے وزراء کی طرف سے سامنے آنے والے بیانات کے مطابق کمیشن کے لیے طے کردہ ’ضابطہ کار‘ کو تبدیل نہیں کیا جائے گا جب کہ اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہہ چکے ہیں کہ اگر ’ضابطہ کار‘ تبدیل نا کیا گیا تو وہ حکومت مخالف احتجاج کریں گے۔

XS
SM
MD
LG