رسائی کے لنکس

ڈسکہ میں دو وکلا کی ہلاکت کے بعد کشیدگی


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

وزیر اعظم نواز شریف نے ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

پنجاب کے مختلف شہروں میں پیر کو ضلع سیالکوٹ کے تحصیل ڈسکہ میں مبینہ طور پر پولیس کے ہاتھوں دو وکلا کی ہلاکت کے بعد وکلا نے احتجاجی مظاہرے کیے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ صدر ممنون حسین نے بھی واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ڈسکہ میں وکلا کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں وکلا کی جانب سے مظاہرے شروع ہو گئے جس میں پولیس اہلکاروں، پولیس گاڑیوں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے نہیں دیا جائے گا۔

وکلا کی ایک بڑی تعداد نے لاہور میں مال روڈ اور پنجاب اسمبلی کے باہر مظاہرہ کیا۔ اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور ملک کی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنوں نے بھی کل احتجاجاً عدالتوں کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ڈسکہ میں پولیس اور وکلا کے درمیان جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب مقامی رہائشیوں اور وکلا نے تحصیل میونسپل انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات ہٹانے کے آپریشن میں مزید وقت مانگنے کے لیے مظاہرہ کیا۔

مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ایک پولیس انسپکٹر نے فائرنگ کر دی جس سے مبینہ طور پر مقامی بار ایسوسی ایشن کے صدر رانا خالد عباس اور وکیل عرفان چوہان ہلاک اور دیگر تین وکلا شدید زخمی ہو گئے ہیں، جن کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

بعد ازاں فائرنگ کے الزام پر علاقے کے پولیس انسپکٹر کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

واقعے کے بعد ڈسکہ میں مشتعل وکلا نے پولیس ڈی ایس پی کے دفتر کو نذر آتش کر دیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ڈسکہ میں حالات کو قابو میں کرنے کے لیے رینجرز کو تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔

پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ سمیت حکام نے واقعے کی مذمت کی ہے۔ وزیرِ اعلیٰ شہباز شریف نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

سابق صوبائی وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوس ناک قرار دیا۔ ایک نجی ٹیلی وژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ ایک یا دو آدمیوں کی حماقت یا حرکت لگتی ہے۔ اگر کوئی اور ملوث ہوا تو تحقیقات میں وہ بھی سامنے آ جائے گا۔ جس ڈی ایس پی کے دفتر کو نذر آتش کیا گیا اس کا واقعے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وکلا قیادت اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرے۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے مختلف بار ایسوسی ایشنز کے عہدیداروں کو عدالت میں طلب کیا ہے۔ وزیرِ داخلہ نے آئی جی پنجاب سے اس واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے۔

XS
SM
MD
LG