رسائی کے لنکس

جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونے کی خواہش نہیں: پاکستان


پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ جوہری صلاحیت رکھنے والے ایک ملک کی حیثیت سے پاکستان ہر ممکن تحمل اور ذمہ داری کی پالیسی پر کاربند ہے۔

پاکستان کی طرف سے اُن اطلاعات کو مسترد کیا گیا ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ پاکستان تیزی جوہری ہتھیار بنا رہا ہے۔ وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایسے دعوے صریحاً بے بنیاد ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کسی بھی طور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونے کا خواہشمند نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایسی اطلاعات کا مقصد نیوکلیئر سپلائیر گروپ (این ایس جی) کے رکن ممالک کے ساتھ معاہدوں کے بعد بھارت کی جوہری صلاحیت میں تیزی سے اضافے سے توجہ ہٹانا ہے۔ پاکستان کے بقول ایسے معاہدوں سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ جوہری صلاحیت رکھنے والے ایک ملک کی حیثیت سے پاکستان ہر ممکن تحمل اور ذمہ داری کی پالیسی پر کاربند ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کم از کم قابل اعتماد دفاعی صلاحیت کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے اور اُس کا جوہری پروگرام خطے میں امن و استحکام کے لیے ہے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے دو تحقیقی اداروں نے ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان ہر سال 20 جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے اور اگر اسی رفتار سے یہ سلسلہ جاری رہا تو ایک دہائی میں پاکستان دنیا کا تسیرا بڑا ملک ہو گا جس کے پاس سب سے زیادہ ’نیوکلیئر بم‘ ہوں گے۔

’کارنیگی انڈاؤمنٹ فار انٹرنیشنل پیس‘ اور ’دی سٹمسن سینٹر‘ کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق پاکستان تیزی سے اپنی جوہری صلاحیت بڑھا رہا ہے کیوں کہ وہ جوہری صلاحیت کے حامل اپنے پڑوسی ملک بھارت سے خطرہ محسوس کرتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کے پاس اس وقت لگ بھگ 120 جب کہ بھارت کے پاس 100 جوہری ہتھیار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس انتہائی افژودہ یورنیئم کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے جس سے وہ تیزی کے ساتھ چھوٹے نیوکلئیر بم بنا سکتا ہے۔

بھارت کے پاس پاکستان سے کہیں زیادہ پلوٹینئم کے ذخائر ہیں جو ایسے ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ضروری ہے۔ لیکن رپورٹ کے مطابق بھارت زیادہ تر پلوٹینئم توانائی کی پیداوار کے لیے استعمال کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ سے 10 سالوں میں پاکستان کے پاس کم از کم350 جوہری ہتھیار ہوں گے جس کے بعد وہ امریکہ اور روس کے بعد سب سے زیادہ جوہری ہتھیار رکھنے والا تیسرا ملک ہو گا۔

امریکہ اور روس کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

بھارت نے مئی 1998 میں جوہری دھماکے کر کے اس صلاحیت کے حصول کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اُسی مہینے پاکستان نے بھی جوہری ہتھیاروں کا کامیاب تجربہ کیا۔

دونوں ممالک ان ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نا کرنے کی پالیسی پر کاربند ہیں۔

XS
SM
MD
LG