رسائی کے لنکس

منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور


سیزر گیوڈیز نے کہا کہ دنیا بھر میں پوست کی کاشت میں سے 90 فیصد افغانستان میں پیدا ہوتا ہے، جسے بیرونی دنیا میں اسمگل کرنے کے لیے پاکستان کو ایک ترجیحی راہداری کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

پاکستان، افغانستان، ایران اور 20 سے زائد دیگر ممالک نے منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم ’یو این او ڈی سی‘ اور پاکستان کی انسداد منشیات فورس کے مشترکہ تعاون سے اسلام آباد میں منگل سے دو روزہ علاقائی کانفرنس کا آغاز ہوا۔

علاقائی سطح پر منشیات کی اسمگلنگ کی گزر گاہوں اور ان کے قریب واقع متاثرہ ممالک کے مسائل پر اپنی نوعیت کا یہ پہلا سیمینار ہے۔ جس کا مقصد منشیات کی اسمگلنگ کے باعث جنم لینے والی خرابیوں اور اس کے معاشرے پر ہونے والے منفی اثرات کی نشاندہی کرنے کے علاوہ اُن کا حل تلاش کرنا ہے۔

پاکستان کے وزیر مملکت برائے اُمور داخلہ و انسداد منشیات بلیغ الرحمٰن نے افتتاحی اجلاس کے بعد وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسداد منشیات پاکستان کو پوست سے پاک ملک قرار دے چکا ہے، لیکن پاکستان کے راستے منشیات کی اسمگلنگ ملک کے نوجوانوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

’’ان منشیات سے نوجوان جو ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں وہ اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔‘‘

انسداد منشیات کی کوششوں میں مصروف ہیں: پاکستانی عہدیدار
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:53 0:00

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات کے پاکستان میں سربراہ سیزر گیوڈیز نے کہا کہ منشیات کی روک تھام ایک مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس ضمن میں عالمی ادارہ اپنا مرکزی کردار ادا کرتا رہے گا۔

سیزر گیوڈیز نے کہا کہ دنیا بھر میں پوست کی کاشت میں سے 90 فیصد افغانستان میں پیدا ہوتا ہے، جسے بیرونی دنیا میں اسمگل کرنے کے لیے پاکستان کو ایک ترجیحی راہداری کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات کے سربراہ کے مطابق پاکستان کے راستے اسمگل کی جانے والی منشیات میں سے 45 فیصد اس ملک میں ہی استعمال ہو جاتی ہیں۔

پاکستان میں انسداد منشیات فورس کے ڈائریکٹر جنرل خاور حنیف نے کہا کہ کانفرنس کے شرکاء کو یہ بتایا گیا کہ پاکستان کس طرح منشیات کی اسمگلنگ سے متاثر ہو رہا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی انسداد منشیات فورس کی کل تعداد 2500 اہلکاروں پر مشتمل ہے اور اُن کے بقول افغانستان کے ساتھ طویل سرحد کی نگرانی کے علاوہ اندرون ملک منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بہت سے وسائل کی ضرورت ہے۔

کانفرنس میں شریک ممالک کے نمائندوں نے خطے میں منشیات کے پھیلاﺅ کے کے اسباب جاننے اور اُن کے سد باب کے لیے متعلقہ اداروں کی استعداد بڑھانے، انسداد منشیات کے لیے کیے گئے اقدامات کو مزید فعال بنانے کے علاوہ عوامی سطح پر آگاہی پیدا کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ کے موثر کردار پر زور دیا گیا۔

شرکاء نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ اس کانفرنس سے منشیات سے متعلقہ مسائل کے ادراک اور علاقائی رابطوں کی راہ ہموار ہو گی۔​

XS
SM
MD
LG