رسائی کے لنکس

قانون سازی کے عمل میں بہتری کی ضرورت ہے: اسپیکر


اسپیکرز کانفرنس
اسپیکرز کانفرنس

اسپیکر قومی اسمبلی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ قانون سازی کے لیے مسودوں کی تیاری میں بہت سے خامیاں سامنے آتی ہیں جس کے تدارک کے لیے بھی کام کیا جائے گا۔

پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے پارلیمان کی بالادستی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون سازی کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے کام کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں منعقدہ اسپیکرز کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے منگل کو خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ خواتین، نوجوانوں اور اقلیتوں کے علاوہ بچوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کو اہمیت دی جائے گی۔

انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ قانون سازی کے لیے مسودوں کی تیاری میں بہت سے خامیاں سامنے آتی ہیں جس کے تدارک کے لیے بھی کام کیا جائے گا۔

"ہمارا اول درجے کا کام جو ہے وہ قانون سازی ہے، صوبوں اور قومی اسمبلی میں بھی ہمیں مسودہ قانون تیار کرنے میں کمی نظر آئی۔ اس کے لیے ممبران اور سیکریٹریٹ کی تربیت کے تجاویز دی ہیں اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔"

2011ء کے بعد پہلی مرتبہ اسپیکرز کانفرنس ایک ایسے وقت منعقد ہوئی ہے جب قانون سازی سے متعلق نہ صرف قومی بلکہ سندھ اسمبلی میں بھی حزب مخالف کی طرف سے حکومت پر ان کے تحفظات و سفارشات کو خاطر میں نہ لانے کا شورو غوغا ہے۔

گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی نے تحفظ پاکستان نامی مسودہ قانون اپوزیشن حتیٰ کہ اتحادی جماعت کے اعتراضات کے باجود منظور کر لیا تھا جس پر ایک الگ سیاسی بحث چھڑ چکی ہے۔

سندھ اسمبلی میں بھی منگل کو حزب مخالف نے اپنی ایک تحریک التوا کو بحث کے لیے منظور نہ کیے جانے پر شدید احتجاج کیا۔

مرکزی حکومت میں شامل عہدیدار حزب مخالف کی تنقید کو یہ کہہ کر رد کر چکے ہیں کہ قوانین میں ترمیم ہو سکتی ہے اور ان کی سفارشات کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے قانون سازی کی جارہی ہے۔ سندھ کی حکومت بھی اپوزیشن کے رویے کو اسمبلی کی کارروائی کے قواعدو ضوابط سے کہہ کر غلط قرار دی چکی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپنے خطاب میں وزراء کی پریس کانفرنسز کو ضابطے میں لانے سے متعلق بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا۔

"ہم سارے صوبائی اور قومی اسمبلی حکومت سے گزارش کریں گے کہ جو رولز کہتے ہیں وزراء حضرات پریس کانفرنس کرنے سے پہلے یہاں پر آکر پارلیمنٹس میں پالیسی بیان دیں تاکہ اس پر اسمبلی کا وقار بھی بلند ہوگا اور اس پر معنی خیز گفتگو بھی ہوسکے گی۔"

ان کا یہ بیان حالیہ دنوں میں مختلف وزراء کی طرف سے ملک میں مختلف معاملات بشمول، پرویز مشرف غداری کیس، فوج اور حکومت کے درمیان بظاہر تناؤ، طالبان کے ساتھ مذاکرات پر جاری پریس کانفرنسز اور بیانات کے تناظر میں سامنے آیا۔

ان بیانات سے ذرائع ابلاغ میں ایک نئی بحث چھڑ جاتی ہے جس پر خود سیاسی حلقے یہ کہہ چکے ہیں کہ اصل حقائق پس پشت چلے جاتے ہیں اور معاملہ کوئی اور رخ اختیار کر لیتا ہے۔

مبصرین یہ کہتے آئے ہیں کہ اتفاق رائے کے بغیر ہونے والی قانون سازی اہمیت سے محروم رہتی ہے اور اس سے پیدا ہونے والی سیاسی کشیدگی نہ صرف پارلیمان بلکہ سیاسی ماحول کو بھی متاثر کرتی ہے۔
XS
SM
MD
LG