رسائی کے لنکس

اسمگلنگ کے الزام میں قید لاوارث خواتین کی تعداد میں اضافہ


فائل
فائل

گرچہ، پاکستان میں منشیات عام ہیں۔ اس کے باوجود، بتایا جاتا ہے کہ جب کسی پر منشیات کی اسمگلنگ کا الزام عائد ہوجائے، تو پھر عموماً اس کے اہل خانہ ان سے رابطہ منقطع کرلیتے ہیں۔ اس طرح، یہ خواتین جیلوں میں لاوارث، بغیر کسی قانونی مدد کے، پڑی رہتی ہیں

پاکستان کی جیلوں میں قید اکثر خواتین کے خلاف دفعہ 9 سی کے تحت منشیات کی نقل و حمل کے مقدمات قائم ہوتے ہیں، جس کے بعد ان کے خاندان بھی ان سے لاتعلق ہوجاتے ہیں۔

اقوام متحدہ میں خواتین پر گھریلو تشدد کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں شریک پاکستان کی ایک غیر سرکاری تنظیم، ’ویمن اے ٹرسٹ‘ کی قانونی مشیر، ثریا مریم خلیق نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ قیدی خواتین کو قانونی امداد فراہم کرتی ہیں۔

باتوں میں، یہ حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا کہ 50 فیصد سے زائد خواتین کے خلاف 9 سی کے تحت مقدمات قائم ہیں۔ یہ دفعہ منشیات کی نقل وحمل سے متعلق ہے۔

ثریا مریم نے بتایا کہ پاکستان میں پولیس انتقامی کرتے ہوئے، مبینہ طور پر کسی پر بھی منشیات رکھ کر مقدمہ قائم کر دیتی ہے۔

’تاہم، ایسے شواہد بھی ملے ہیں کہ اسمگلر بھی ان غریب خواتین کو تھوڑے سے پیسوں کے عوض منشیات کی منتقلی کے لئے استعمال کرتے ہیں‘۔

گرچہ، پاکستان میں منشیات عام ہیں۔ اس کے باوجود، جب کسی پر منشیات کی اسمگلنگ کا الزام عائد ہوجائے، تو پھر عموماً اس کے اہل خانہ ان سے رابطہ منقطع کرلیتے ہیں۔ اس طرح، یہ خواتین جیلوں میں لاوارث، بغیر کسی قانونی مدد کے، پڑی رہتی ہیں۔

ثریا مریم نے کہا ہےکہ پاکستان میں گھریلو تشدد کی شرح میں اضافہ ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ شائد، اس کی وجہ یہ بھی ہو کہ کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی کرنی ہو، تو اس کے خلاف منشیات کا مقدمہ درج کرا دیا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG