رسائی کے لنکس

مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں، 200 سے زائد افراد زخمی


پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں سیکڑوں مظاہرین موجود ہیں جنہیں وہاں تعینات فوجی اہلکاروں نے عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ فوج کی جانب سے اعلان کے بعد کچھ مظاہرین پارلیمنٹ کے سبزہ زار سے باہر نکلنا شروع ہو گئے۔

اسلام آباد میں وزیرِاعظم ہاؤس کی جانب بڑھنے کی کوشش کرنے والے پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے مابین جھڑپوں اور آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں لگ بھگ 300 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے وزیرِاعظم ہاؤس کی جانب بڑھنے کی کئی کوششیں کی ہیں جنہیں پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کرکے ناکام بنادیا ہے۔

تاہم اب بھی مظاہرین مسلسل ایوان وزیراعظم کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

پولیس کے تازہ دم دستے بھی اتوار کی صبح پہنچنا شروع ہو گئے۔

دارالحکومت کے 'پمز' اسپتال کی انتظامیہ کے مطابق اب تک 200 سے زائد زخمیوں کو اسپتال لایا گیا ہے جن میں 34 پولیس اہلکار شامل ہیں۔

اسپتال انتظامیہ کے مطابق صرف پانچ مظاہرین ربڑ کی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔ انتظامیہ کے مطابق زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو پتھر اور ڈنڈے لگنے سے زخم آئے ہیں۔

اسلام آباد کے ایک دوسرے اسپتال 'پولی کلینک' میں بھی 100 سے زائد زخمی منتقل کیے جاچکے ہیں جن میں سے بیشتر آنسو گیس کی شیلنگ سے متاثر ہوئے ہیں۔

دھرنے کے جلوس میں شریک مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سابق وزیرِاعظم چوہدی شجاعت حسین کو طبیعت خراب ہونے کے بعد اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں سے ابتدائی طبی امداد کے بعد گھر منتقل کردیا گیا ہے۔

پاکستان کی نجی ٹی وی چینلز پر اسلام آباد کے 'ریڈ زون' سے براہِ راست نشر کیے جانے والے مناظر میں سیکڑوں ڈنڈا بردار مظاہرین کو بار بار آگے بڑھتے اور آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث پیچھے ہٹتے دیکھا جاسکتا ہے۔

مظاہرین کا ایک گروہ ٹرک کے ذریعے پارلیمنٹ ہاؤس کا جنگلہ گرانے کے بعد عمارت کے احاطے میں داخل ہوگیا ہے۔ اس وقت پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں سیکڑوں مظاہرین موجود ہیں جنہیں عمارت کی حفاظت پر تعینات فوجی اہلکاروں نے عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔

'ریڈ زون' مین کئی مقامات پر مظاہرین پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کر رہے ہیں جنہیں پیچھے ہٹانے کے پولیس کی شیلنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

مشتعل مظاہرین نے پولیس کی ایک گاڑی اور رینجرز کے ایک ٹرک کو بھی نذرِ آتش کردیا ہے جب کہ 'ریڈ زون' میں کئی مقامات پر ٹائروں اور دیگر اشیا کو آگ لگادی ہے۔
مظاہرین کے درمیان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان اپنے کنٹینر اور طاہر القادری اپنی بلٹ پروف گاڑی میں موجود ہیں جنہیں ان کے کارکنوں نے حفاظتی حصار میں لے رکھا ہے۔

'ریڈ زون' اور شاہراہِ دستور کی مسلسل فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔

اسلام آباد کی شاہراہِ دستور پر 16 اگست سے دھرنے پر بیٹھے دونوں جماعتوں کے مظاہرین نے ہفتے کی شب اپنے رہنماؤں کی جانب سے دھرنے وزیرِاعظم ہاؤس کے باہر منتقل کرنے کے اعلان کے بعد پیش قدمی شروع کی تھی۔

ابتدا میں پولیس نے مظاہرین کا راستہ چھوڑ دیا تھا اور انہیں آگے بڑھنے دیا تھا۔ لیکن نجی ٹی وی چینلز کے مطابق مظاہرین کی جانب سے وزیرِاعظم ہاؤس کے باہر لگائے گئے کنٹینرز ہٹانے کی کوشش اور ایوانِ صدر کا حفاظتی جنگلہ توڑ کر اندر داخل ہونے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے شیلنگ شروع کی۔

ٹی وی پر نشر کیے جانے والے مناظر میں مظاہرین کو غلیل اور ڈنڈوں سے پولیس پر حملے کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

مظاہرین نے 'ریڈ زون' میں کئی مقامات پر آگ بھڑکا رکھی ہے تاکہ آنسو گیس کے دھویں کا اثر کم کیا جاسکے۔

وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار نے بھی 'ریڈ زون' کا دورہ کیا ہے اور پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کے افسران اور اہلکاروں کے ساتھ ملاقات کی ہے۔

اس موقع پر انہوں نے صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک گروہ پارلیمنٹ ہاؤس اور وزیرِاعظم ہاؤس پر قبضہ کرنا چاہتا ہے لیکن ان عمارتوں کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہے جو اپنا فرض انجام دے رہے ہیں۔

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ہزاروں اہلکار گزشتہ دو ہفتوں سے 'ریڈ زون' میں تعینات ہیں جہاں پارلیمنٹ ہاؤس، ایوانِ صدر، سپریم کورٹ اور دیگر اہم سرکاری عمارتیں موجود ہیں۔

'ریڈ زون' میں موجود سرکاری عمارتوں کی حفاظت فوجی اہلکاروں کے سپرد ہے جنہوں نے عمارتوں پر پوزیشن سنبھال رکھی ہے۔ جب کہ عمارتوں کے باہر اور شاہراہوں پر پولیس، رینجرز اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ہزاروں اہلکار تعینات ہیں۔

اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعات کے بعد تحریکِ انصاف کے کارکنوں نے کراچی اور لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج بھی کیا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ نے اسلام آباد میں مظاہرین پر پولیس کی شیلنگ کے خلاف اتوار کو ملک بھر میں یومِ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے جب کہ تحریکِ انصاف کی مقامی تنظیم نے کراچی میں ہڑتال کی اپیل کی ہے۔

اس سے قبل پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے اپنے کارکنوں کے دھرنے کو شاہراہِ دستور سے وزیرِاعظم ہاؤس کے سامنے منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی ان کے پیچھے پیچھے وزیرِاعظم ہاؤس کا رخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

ہفتے کی شب اسلام آباد کے ریڈ زون میں 16 اگست سے دھرنے پر بیٹھے اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ ان کی جماعت کے مطالبات منظور نہ کیے جانے پر اب وہ وزیرِاعظم ہاؤس کے سامنے احتجاج کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ تشدد اور دہشت گردی کے خلاف ہیں اور 14 اگست سے شروع ہونے والے ان کے 'انقلاب مارچ' اور دھرنے کی طرح وزیرِاعظم ہاؤس کے سامنے بھی ان کا احتجاج بھی پرامن ہوگا۔

انہوں نے اپنے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ پرامن رہیں اور کوئی توڑ پھوڑ نہ کریں۔ انہوں نے اپنے ساتھ 'ریڈ زون' میں دھرنے پر بیٹھے تحریکِ انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کے ساتھ ساتھ وزیرِاعظم ہاؤس چلیں۔

طاہر القادری کی جانب سے حکومت کو مستعفی ہونے، اسمبلیاں تحلیل کرنے اور ماڈل ٹاؤن میں ہلاک ہونے والے اپنے کارکنوں کے قتل کی 'ایف آئی آر' کے اندراج کے لیے دی جانے والی آخری مہلت جمعے کو ختم ہوگئی تھی جس کے بعد انہوں نے تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کی درخواست پر اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہفتے کی شام تک موخر کردیا تھا۔

طاہر القادری کےخطاب کے فوراً بعد ان کے ساتھ ہی 16 اگست سے 'ریڈ زون' میں دھرنے پر بیٹھے عمران خان نے اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں دھرنا وزیرِاعظم ہاؤس کے سامنے منتقل کرنے کا اعلان کیا۔

عمران خان نے کہا کہ وہ اپنے کارکنوں کے آگے آگے ہوں گے اور یقین دلاتے ہیں کہ ان کا یہ مارچ اور احتجاج پرامن ہوگا۔ انہوں نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سے اپیل کی کہ وہ ان کے پرامن کارکنوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کریں۔

انہوں نے اپنے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ جب تک انتخابات میں دھاندلی کی عدالتی تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتیں، وزیرِاعظم میاں نواز شریف اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں بادشاہت کو قبول نہیں کرتے اور حقیقی جمہوریت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان اور ان کی جماعت کے حامی بھی گزشتہ 15 روز سے اسلام آباد میں دھرنا دیئے ہوئے ہیں اور حکومت سے گزشتہ سال کے عام انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات اور وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG