رسائی کے لنکس

’پاسبان پاکستان‘ پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعت


کراچی کے ضمنی انتخاب میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو پہلی مرتبہ الیکشن لڑ رہی ہے۔ اس نے دوسری تنظیموں کے مقابلے میں نا تو سیکورٹی کے لئے درخواست دی اور نہ ہی اسے کوئی خوف ہے۔ پی ٹی آئی کی ’ٹکر‘ پر اس نے اتوار کو جلسہ بھی منعقد کیا۔۔ کون سی ہے یہ جماعت ۔۔۔۔۔۔ ملاخطہ کیجئے۔۔

این اے 246 کراچی VIII میں تین بڑی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے علاوہ ایک جماعت ایسی بھی ہے جو کئی حوالوں سے ان تینوں سے منفرد ہے ۔۔اور وہ ہے ۔۔’پاسبان پاکستان‘۔

سب سے اہم یہ کہ ’پاسبان‘ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ انتخابات لڑ رہی ہے۔ اس کے نامزد امیدوار عثمان معظم ہیں جن کا انتخابی نشان غبارہ ہے۔ کمال یہ ہے کہ کریم آباد میں جہاں پی ٹی آئی کے کیمپ لگانے پر ہنگامہ آرائی اور مبینہ طور پر اس پر حملوں کی خبریں آتی رہی ہیں وہیں ایک جانب پاسبان نے بھی اپنا انتخابی کیمپ لگا رکھا ہے اور بلاخوف وخطر اپنی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

اس بے خوفی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے انتظامیہ سے اپنے لئے کوئی خاص سیکورٹی انتظامات کرنے کا بھی اب تک مطالبہ نہیں کیا۔

ایک اور دلچسپ امر یہ ہے کہ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو جہاں تینوں جماعتوں نے مسلسل تین دنوں تک انتخابی جلسے سجائے رکھے اور متعدد علاقوں میں کاروبار زندگی بری طرح متاثر رہا، وہیں اتوار کو پاسبان نے بھی جلسہ کیا اور لوگوں نے اس میں شرکت کی۔

حلقے کے رہنے والوں کے لئے انہوں نے جو امیدیں جگائی اور وعدے کئے ہیں ان میں کراچی سے امریکہ تک کا احاطہ نظر آتا ہے۔پاسبان کا سلوگن ہے ۔۔’سب کو آزما لیا۔۔’۔ ’اب ہمیں آزمایئے۔۔‘وہ یہ بھی وعدہ کرتے ہیں کہ عافیہ صدیقی کو وطن واپس لائیں گے۔‘

انہوں نے اپنے انتخابی پمفلیٹس میں ایک ایسا جملہ بھی لکھا ہے جو ناقدین کی نظر میں کچھ اچھا تاثر نہیں رکھتا۔ لیکن، بولا ضرور جاتا ہے۔ انہوں نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ’منی بسوں میں بھیڑ بکریوں کی طرح سفر کر نے پر پابندی لگا دیں گے‘۔

انہوں نے جتنے بھی وعدے کئے ہیں وہ واقعی شہر اور شہر کے باسیوں کا دیرینہ مطالبہ ہیں۔ لیکن، دوسری جماعتوں نے ان کے حل پر اتنا زور نہیں دیا جتنا پاسبان نے دیا ہے۔ مثلاً اسٹوڈنٹس کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ کا نصف کرایہ، اوور بلنگ، لوڈ شیڈنگ، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اسٹریٹ کرائم، پانی کی قلت، واٹر ٹینکر مافیا، قبضہ مافیا اور ڈبل سواری کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ۔ ‘

پاسبان سے منسلک ایک عام تا ثر
مقامی حلقوں میں اس پارٹی سے متعلق عام تاثر یہ ہے کہ پاسبان۔۔ جماعت اسلامی کی ہی ایک شاخ ہے۔ لیکن، عثمان معظم اس بات کی نفی کرتے ہوئے کہتے ہیں ’پاسبان پاکستان سن1992ء ء میں وجود میں آئی تھی۔ ابتدا میں جماعت اسلامی کی اسے حمایت بھی حاصل رہی اور اس کے رہنماوٴں کی نگرانی بھی ملی۔ لیکن، 1995ء میں جماعت اسلامی سے اختلافات کے باعث پاسبان کے رہنماوٴں نے اپنے راستے جداکرلئے اور پارٹی کی ایک علیحدہ سیاسی پہچان بنانے کی کوششیں شروع ہوگئیں۔

عثمان معظم نے مزید بتایا کہ ’سنہ 2013 میں پاسبان نے ایک علیحدہ سیاسی جماعت کے طور پر خود کو رجسٹر کرانے کا فیصلہ لیا اور آخر کار گزشتہ سال یعنی 2014ء میں یہ رجسٹریشن ممکن ہوسکی۔‘

XS
SM
MD
LG