رسائی کے لنکس

پسٹوریئس کیس میں ریوا کو انصاف نہیں ملا: والدین


گزشتہ برس 27 سالہ کھلاڑی کی قسمت نے اسے اپنی ہی گرل فرینڈ پر گولی چلانے کے الزام اور اس کی ہلاکت کا مجرم بنا کر عدالت کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا تھا۔

جنوبی افریقہ کی ایک عدالت کی جانب سے پیرالمپک ایتھلیٹ آسکر پسٹوریئس کو اپنی گرل فرینڈ ریوا اسٹین کیمپ کے قتل عمد کے الزام سے بری کئے جانے پر مقتولہ کے والدین نے شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔

دونوں ٹانگوں سے معذور ایتھلیٹ آسکر پسٹوریئس نے اولمپک 2012ء میں دوڑ کے مقابلےمیں حصہ لے کر سب کو حیران کر دیا تھا۔ انھیں 'بلیڈ رنر ' کے نام سے شہرت حاصل ہوئی تھی لیکن گزشتہ برس 27 سالہ کھلاڑی کی قسمت نے اسے اپنی ہی گرل فرینڈ پر گولی چلانے کے الزام اور اس کی ہلاکت کا مجرم بنا کرعدالت کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا تھا۔

واضح رہے کہ پسٹوریئس پر الزام تھا کہ گزشتہ برس ویلنٹائن ڈے کے موقع پر انھوں نے29 سالہ ماڈل اور وکیل ریو اسٹین کیمپ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

برطانوی نشریاتی اداروں کے مطابق چھ ماہ تک جاری قتل کیس میں بالاآخر پریٹوریا کی عدالت نے پسٹوریئس کو اپنی گرل فینڈ ریوا اسٹین کیمپ کے قتل عمد کے الزام سے بری کر دیا تاہم انہیں قتلِ خطا کا مرتکب قرار دیا۔ جس وقت جج نے فیصلہ سنانا شروع کیا تو کٹہرے میں کھڑے آسکر پسٹوریس فرط جذبات سے رو پڑے۔

عدالت نے انہیں غیر ارادی قتل کا مجرم قرار دے دیا ہے اور ان کی ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے 13 اکتوبر کو پھر سے عدالت میں حاضر ہونے کا حکم دیا ہے جہاں انھیں قتل خطا کے جرم میں سزا سنائی جائے گی ۔

دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ارادی قتل پر پسٹوریئس کو زیادہ سے زیادہ 15 برس یا کم سے کم 5 برس قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

ریوا اسٹین کیمپ کے والدین جون اور بیری سٹین کیمپ نے 'این بی سی نیوز' سے گفتگو میں کہا کہ عدالت کا فیصلہ حیران کن ہے۔ ریوا کی موت بہت تکلیف دہ اور بھیانک تھی اور اس نے (آسکر) دروازے کی دوسری جانب سے ریوا پر چار بار گولی چلائی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین نہیں آتا کہ عدالت نے اس واردات کو ایک حادثہ قرار دے دیا ہے ۔

جج تھویوسل ماسییا نے جمعے کو فیصلے میں کہا تھا کہ استغاثہ قتل عمد کے حق میں متاثر کن دلائل دینے میں ناکام رہا ہے اور اس لیے عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ "پسٹوریئس نے جان بوجھ کر قتل نہیں کیا۔ اگرچہ پسٹوریس نے جب ٹوائلٹ کے دروازے پر گولی چلائی تو یہ ان کی غلطی تھی لیکن اس وقت وہ یہ تصور کر رہے تھے کہ گھر میں کوئی گھس آیا ہے اوروہ نہیں جانتا تھا کہ دروازے کی عقبی جانب کون تھا انھوں نے مزید کہا کہ انسانوں سے غلطی ہو سکتی ہے۔"

تاہم عدالت نے پسٹوریئس کو ریستوران میں ہتھیار کے غلطی سے استعمال کا مجرم بھی قرار دیا ہے۔

پسٹوریئس مقدمے کی ابتدا سے ان تمام الزامات سے انکار کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس خیال سے بیت الخلا کے دروازے پر گولی چلائی کہ شاید گھر میں کوئی گھس آیا ہے اور اپنے مصنوعی پیروں کی وجہ سے ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا ۔

دوسری جانب جنوبی افریقہ میں جج کا فیصلہ سننے کے بعد عوام کی جانب سے ردعمل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر '#جسٹس فار ریوا' کے نام سے ایک مہم شروع کی گئی ہے۔

ٹوئٹر پر ریوا کے لیے انصاف مانگنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے جن کا کہنا ہے کہ انصاف کا حق ہر انسان کو ملنا چاہیے اور اس حق پر کسی کی امارت اور رتبہ اثر انداز نہیں ہو سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG