رسائی کے لنکس

پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ میں کمی خطے کے لیے اہم: امریکہ


امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربے
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربے

ترجمان جان کربے نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکی وزیرخارجہ کے لیے اہم ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان میں اپنے ہم منصبوں سے بات چیت جاری رکھیں کیونکہ یہ معاملات خطے کے استحکام کے لیے بہت اہم ہیں۔

امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات اس کے لیے بھی اہم ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ ان دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم ہو۔

جنوبی ایشیا کی ان دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے مابین تعلقات شروع ہی سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں اور حالیہ مہینوں میں ایک بار پھر دونوں جانب سے ایک دوسرے پر دہشت گردی و بدامنی میں ملوث ہونے کے الزامات کے تبادلے سے تعلقات میں تناؤ کی سی کیفیت ہے۔

واشنگٹن میں معمول کی پریس بریفنگ میں محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربے نے کہا کہ یہ ایک اہم خطہ ہے جہاں بہت سے چیلنجز ہیں۔

"ایسے بہت سے مشترکہ چیلنجز ہیں جن پر دونوں (پاکستان اور بھارت) مل کر کام کریں۔۔ان تمام چیلنجز پر پاکستان اور بھارت کے مابین کام کرنے کی ضرورت ہے۔"

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے گزشتہ ماہ پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم سے ٹیلی فون پر بات کی تھی جس میں بھی انھوں نے دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے پر انھیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا تھا۔

جان کیری نے دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم پر صورتحال میں بہتری لانے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

ترجمان جان کربے نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکی وزیرخارجہ کے لیے اہم ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان میں اپنے ہم منصبوں سے بات چیت جاری رکھیں کیونکہ یہ معاملات خطے کے استحکام کے لیے بہت اہم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشاورت کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا لیکن "تعلقات میں تناؤ میں کمی، جیسا کہ ہم نے اس میں اتار چڑھاؤ دیکھا ہے، اور اس کمی کے لیے ہی ہم سب خواہاں ہیں اور میرا خیال ہے کہ یہ تمام فریقین کے لیے مناسب ہے۔"

رواں ماہ روس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم بھی شریک ہوں گے لیکن ان کے درمیان کسی ملاقات کے بارے میں سرکاری طور پر تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

دونوں ملک یہ کہتے آئے ہیں کہ وہ اپنے دیرینہ تنازعات کو بامعنی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں لیکن اس ضمن میں فی الوقت کوئی ٹھوس پیش رفت ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔

XS
SM
MD
LG