رسائی کے لنکس

سرحدی ناکہ بندی سے نیپالی بچے خطرے سے دوچار


سرحدی ناکہ بندی کے خلاف نیپال میں بچوں کا ایک مظاہرہ۔ (فائل فوٹو)
سرحدی ناکہ بندی کے خلاف نیپال میں بچوں کا ایک مظاہرہ۔ (فائل فوٹو)

نیپال کے نئے آئیں کے خلاف مظاہرے کرنے والی مدھیسی برادری نے بھارت کے ساتھ نیپال کی مرکزی سرحدی چوکی پر کئی ہفتوں سے ناکہ بندی کر رکھی ہے جس سے ملک میں ایندھن اور دیگر اہم اشیا کی ترسیل رک گئی ہے۔

بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے کہا ہے کہ نیپال میں بھارت کی سرحدی ناکہ بندی سے پیدا ہونے والی صورت حال کی وجہ سے ایندھن، دواؤں اور دیگر اشیا کی قلت سے لاکھوں بچے بیماریوں اور موت کے خطے سے دوچار ہیں۔

کھٹمنڈو میں قائم ’چائلڈ ورکرز ان نیپال‘ میں کام کرنے والی ُسمنیما تولادھر نے کہا کہ ملک میں دواؤں کی کمی ہے اور کچھ والدین ایندھن کی قلت کے باعث اپنے بچوں کو علاج کے لیے اسپتال نہیں لے جا سکتے۔

’’ دائمی امراض کے شکار بچوں کو بہت زیادہ خطرہ ہے اور ملک میں ایندھن کی قلت نے ان بچوں کے مسائل میں مزید اضافہ کر دیا ہے جو پہلے ہی اس سال آنے والے زلزلے سے متاثر ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں بچوں کے لیے بنیادی دوائیں فراہم کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔

نیپال کے نئے آئین کے خلاف مظاہرے کرنے والی مدھیسی برادری نے بھارت کے ساتھ نیپال کی مرکزی سرحدی چوکی پر کئی ہفتوں سے ناکہ بندی کر رکھی ہے جس سے ملک میں ایندھن اور دیگر اہم اشیا کی ترسیل رک گئی ہے۔

مدھیسی برادری سے قریبی ثقافتی تعلقات رکھنے والے ملک بھارت نے مظاہروں کے دوران نیپال کو ایندھن اور دیگر درآمدات کی ترسیل روک دی ہے جس سے ملک میں بحرانی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ نیپالی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دوائیں لانے والے ٹرک سرحد پر پھنسے ہیں۔

نیپال اپنا بیشتر ایندھن بھارت سے حاصل کرتا ہے۔ ایندھن کی قلت کے باعث سکولوں نے بھی بچوں کی چھٹیوں میں اضافہ کیا ہے جبکہ جنوبی نیپال میں کئی سکول بند پڑے ہیں۔ سُمنیما تولادھر نے کہا کہ سکول بند ہونے سے بہت سے بچے کام تلاش کر رہے ہیں۔

ادھر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف نے بھی کہا ہے کہ نیپال میں پانچ سال سے کم عمر کے 30 لاکھ بچے خوراک، ایندھن، دواؤں اور ویکسین کی قلت کے باعث موت اور بیماریوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔

یونیسف نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ علاقائی سرکاری میڈیکل سٹورز میں پہلے ہی تپ دق کے خلاف مدافعت فراہم کرنے والی ویکسین ختم ہو چکی ہے جبکہ دیگر ویکسین اور اینٹی باؤٹک دواؤں کا ذخیرہ بھی خطرناک حد تک کم ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس سال اپریل اور مئی میں آنے والے زلزلوں سے متاثرہ بچے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ اب بھی دو لاکھ کے قریب خاندان پانچ ہزار فٹ کی بلندی پر عارضی پناہ گاہوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں جہاں موسم سرما انتہائی سخت ہو گا۔

آئندہ چند ماہ میں جن سوا لاکھ بچوں کی پیدائش متوقع ہے وہ بھی خطرے سے دوچار ہوں گے۔ ملک بھر میں ایندھن کی قلت سے ایمبولنس سروس متاثر ہوئی ہیں جس کے باعث اسپتالوں اور صحت کے مراکز میں بچوں کی پیدائش میں کمی واقع ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG