رسائی کے لنکس

سندھ کے نئے وزیر داخلہ جنہیں کئی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا


سہیل انور 26 نومبر 1975 میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام انور علی سیال تھا جو پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو کے بہت قریبی اور دیرینہ ساتھی تھے۔ اس وجہ سے سہیل انور کو بچپن سے ہی سیاسی تربیت حاصل کرنے کا موقع ملا

سہیل انور سیال، جو لاڑکانہ سے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ہیں، جمعے کو سندھ کے وزیر داخلہ کا حلف اٹھایا۔ اُن سے صوبے کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان نے حلف لیا۔

انہیں وزارت داخلہ کے ساتھ ساتھ محکمہ جیل خانہ جات کا قلمدان بھی سونپا گیا ہے۔ سندھ کی وزارت داخلہ 2012ء سے اپنے وزیر کی منتظر تھی۔ ابتداء میں اس وزارت کے امور صوبائی وزیر منظور حسین وسان دیکھ رہے تھے، جنہیں بعد میں اینٹی کرپشن اور جیل خانہ کا وزیر بنا دیا گیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے خصوصی طور پر وی او اے کو جاری کردہ معلومات کے مطابق، سہیل انور سیال کا تعلق لاڑکانہ کی تحصیل باکرانی سے ہے۔ وہ پیشے کے لحاظ سے زمیندار ہیں۔

سہیل انور 26 نومبر 1975 کو پیدا ہوئے۔ان کے والد کا نام انور علی سیال تھا جو پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو کے بہت ہی قریبی اور دیرینہ ساتھی تھے۔ اس وجہ سے سہیل انور کو بچپن سے ہی سیاسی تربیت حاصل کرنے کا موقع ملا۔

ہوش سنبھالنے اور نوجوانی کے دور میں ہی انہوں نے عملی سیاست کا آغاز کیا۔ وہ پیپلز پارٹی ضلع لاڑکانہ کے اہم عہدوں پر بھی فائز رہے۔

سنہ 2008 کے انتخابات میں ان کے ایک قریبی عزیز غلام سرور سیال رکن اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ اگلے سال یعنی سن 2014ء میں سندھ اسمبلی کی ایک نشست پر ضمنی انتخاب ہوا تو سہیل انور کامیاب قرار پائے۔ ان کا گھرانہ پیپلز پارٹی کے جیالوں میں شامل رہا ہے۔

نئے وزیرداخلہ کو درپیش چیلنجز
سہیل انور سیال کو بطور وزیر داخلہ بہت سے سیاسی چیلنج درپیش ہوں گے۔ ان میں امن و امان کو برقرار رکھنا سرفہرست ہے۔ علاوہ ازیں سابق صوبائی وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا کے معاملے کو بھی درست انداز میں طے کرنا، ان کے لئے بہت اہم ہوگا، جو پی پی پی کی قیادت کے لئے پچھلے کئی ماہ سے مشکلات کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

تیسرا اہم چیلنج روز بہ روز بڑھتی ہوئی دہشت گردی کو روکنا ہے۔

XS
SM
MD
LG