رسائی کے لنکس

جنوبی افریقہ میں 'کنواری' لڑکیوں کے لیے تعلیمی وظیفہ


تاہم جنوبی افریقہ میں عورتوں کے حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام عورتوں سے نفرت پر مبنی ہے کیونکہ جنسی سرگرمیوں کا تعلیم سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔

جنوبی افریقہ کی ایک بلدیاتی حکومت نے لڑکیوں کے لیے ایک تعلیمی وظیفے کا پروگرام متعارف کرایا ہے، جو صرف ایسی نوجوان طالبات کے لیے ہے، جو یہ ثابت کریں گی کہ وہ 'کنواری' ہیں۔

جنوبی افریقہ کے ایک مشرقی صوبہ کھازولو نیٹل کی یوتھو کیلا بلدیہ کی طرف سے لڑکیوں کے لیے تعلیمی وظائف کا ایک پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

جنوبی افریقہ میں عورتوں کے حقوق کی تنظیموں نے اس پروگرام کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مقامی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔

انٹرنیشنل بزنس ٹائمز کی خبر کے مطابق جمعہ کے روز یوتھو کیلا بلدیہ نے 113 طالب علموں کو ملک میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے تعلیمی وظائف دینے کا اعلان کیا۔

اس پروگرام کے تحت 'میڈن برسری ایوارڈ' کے نام سے 16 وظائف خاص طور پر جنسی طور پر غیر فعال طالب علموں کے لیے مختص ہیں۔

یہ پروگرام جنوری 2015ء میں شروع کیا گیا تھا۔

بلدیہ کی ایک ترجمان جبلانی مونزا نے تعلیمی وظائف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کنواری لڑکیوں کا وظیفہ، لڑکیوں کو جنسی سرگرمیوں سے پاک رکھنے اور اعلیٰ تعلیم پر توجہ مرکوز رکھنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ تعلیم وظیفہ وصول کرنے والی طالبات کے کورس شروع ہونے سے پہلے اور کالجوں کی چھٹیوں کے بعد واپس آنے پر دوبارہ سے جانچ کی جاتی ہے، اور اگر وہ اپنے کنوارے پن سے محروم ہو جاتی ہیں تو انھیں وظیفے سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

تاہم جنوبی افریقہ میں عورتوں کے حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام عورتوں سے نفرت پر مبنی ہے کیونکہ جنسی سرگرمیوں کا تعلیم سے کوئی واسطہ نہیں ہے جبکہ اس پروگرام میں عورتوں کی طرح مردوں کے لیے کوئی ٹیسٹ نہیں رکھا گیا ہے۔

جنوبی افریقہ میں عورتوں کے شعبے کے ترجمان نے کہا کہ تعلیمی وظائف کی تحقیقات کی جائیں گی۔ ہم کسی ایسی چیز کی حمایت نہیں کرتے ہیں جس سے عورتوں کے حقوق کمزور پڑتے ہیں اور اگر یہ تفصیلات درست ثابت ہوتی ہیں تو یہ یقینی طور قابل اعتراض ہو گا جس کے حل کے لیے بلدیہ پر زور ڈالا جائے گا۔

ایک 22 سالہ فارمیسی کی طالبہ نے نیوز 24 کو بتایا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ کنواری ہونے کی وجہ سے میرے لیے اعلیٰ تعلیم کے دروازے کھل جائیں گے۔

فارمیسی کے دوسرے سال کی طالبہ کے مطابق وہ باقاعدگی سے کی جانے والی جانچ کے عمل کو قابل اعتراض نہیں سمجھتی ہے۔

وظیفہ وصول کرنے والی ایک 21 سالہ طالبہ نے بتایا کہ اس وظیفے کی وجہ سے وہ اپنی ڈگری مکمل کر سکے گی اور اس نے اپنے تعلیمی قرضوں کا بوجھ بھی اتار دیا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق جنوبی افریقہ چونسٹھ لاکھ ایچ آئی وی پوزیٹیو مریضوں کا گھر ہے اور یہ ایچ آئی وی مریضوں کی دنیا بھر میں سب سے بڑی شرح ہے ۔

میڈیکل چیریٹی سرحدوں کے بغیر ڈاکٹرز کے مطابق ملک کی قومی اوسط 17.9فیصد کے مقابلے میں صوبہ کھازولو نیٹل میں 25.2 فیصد بالغ آبادی ایچ آئی وی سے متاثرہ ہے جبکہ عورتیں کی کافی تعداد اس وائرس سے متاثر ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG