رسائی کے لنکس

کھانے کا آغاز سبزی یا گوشت سے کرنا سود مند ہے: تحقیق


نئی تحقیق کے نتائج سے ماہرین کو پتہ چلا کہ سبزی اور چکن کےبعد کاربوہائیڈریٹس یا نشاستے دار غذا کھانے سے پیٹ زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے۔

آپ کے دسترخوان پر اگر انواع و اقسام کے کھانے موجود ہیں تو یاد رکھئیے کہ آپ کا ہاتھ پہلے نشاستہ دار کھانوں مثلا روٹی یا چاول کی طرف نہیں بڑھنا چاہیئے، کیونکہ طبی ماہرین نےتجویز کیا ہے آپ کے کھانا کھانے کی ترتیب آپ کی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔

امریکی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ کھانے کی شروعات اگر سبزی اور چکن کے ساتھ کی جائے، اور بعد میں روٹی یا چاول کھا لیے جائیں تو کھانے کی اس ترتیب کے ساتھ ناصرف وزن کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ ہماری اچھی صحت کا راز بھی کھانے کی اسی ترتیب میں پوشیدہ ہو سکتا ہے۔

نئی تحقیق کے نتائج سے ماہرین کو پتہ چلا کہ سبزی اور چکن کے بعد کاربو ہائیڈریٹس یا نشاستے دار غذا کھانے سے پیٹ زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے، اس کے مقابلے میں کہ کھانا روٹی یا چاول سے شروع کریں اور پروٹین یا لحمیات پر ختم کریں۔

اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ پروٹین خون کے بہاؤ میں نشاستہ دار غذا سے چینی کے اخراج کو سست کرتی ہے اور خون میں گلوکوز کی سطح میں اچانک اضافے اور کمی کو روکتی ہے اور ساتھ ہی شدید بھوک کو کنٹرول کرتی ہے۔

تحقیق کاروں کے مطابق یہ نتائج ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خاص اہمیت کےحامل ہیں، جن کے لیے کھانے کے بعد خون میں گلوکوز کی سطح کو کنٹرول میں رکھنا بےحد ضروری ہے۔

ذیا بیطس کا مرض ہارمون انسولین میں بے قاعدگی کی وجہ سے ہو جاتا ہے۔

انسولین خون میں سے گلوکوز استعمال کرنے میں خلیات کی مدد کرتی ہے۔ ٹائپ 2 ذیابیطس کی سب سے عام شکل ہے اور اکثر موٹاپے کے ساتھ منسلک ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زائد الوزن اور فربہ افراد اگر اپنے کھانے کا آغاز سبزیوں اور پروٹین سے کریں اور آخر میں چاول یا روٹی کھا لیا کریں تو وہ کھانے کے بعد زیادہ بہتر محسوس کر سکتے ہیں۔

سائنسی جریدے 'جرنل ڈائی بیٹیس کیئر' میں محققین نے لکھا کہ ہمارے مشاہدے سے یہ انکشاف ہوا کہ بروکلی اور چکن کے ساتھ کھانا شروع کرنے اور آخر میں روٹی کےساتھ پھلوں کا جوس پینے سے خون میں گلوکوز کی سطح دو گھنٹے بعد تک کم تھی، اس کے مقابلے میں کہ جب کھانے کی ترتیب کو الٹا کر کے کھایا گیا تھا یعنی کھانا روٹی اور جوس سے شروع کیا گیا تھا۔

'وائل کارنیل یونیورسٹی' نیویارک سے منسلک پروفیسر ڈاکٹر لوئیس ارون نے نتائج کو تحقیق کی دنیا میں ایک قابل ذکر پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ نتائج سے ممکنہ طور پر لوگوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اس طرح پسندیدہ کھانوں کو بھی اپنی خوراک کا حصہ بنایا جا سکتا ہے لیکن شرط بس اتنی ہے کہ انھیں کھانے کے اختتام میں شامل کیا جائے۔

محققین نے مطالعہ کے لیے ذیا بیطس ٹائپ ٹو کے 11 مریضوں کو بھرتی کیا جن کا وزن زیادہ تھا۔

تمام شرکاء نے رات میں 12 گھنٹے فاقہ کیا جس کے بعد انھوں نے پروٹین، کاربوہائیڈریٹ اور چکنائی کے ساتھ 628 کیلوریز پر مشتمل کھانا کھایا۔

پہلے ہفتے میں شرکاء نے کھانا چپاتی اور اورنج جوس کے ساتھ شروع کیا اور بعد میں گرل چکن اور پندرہ منٹ بعد سلاد اور مکھن کے ساتھ بروکلی کھائی۔

ایک ہفتے بعد بھی انھیں ایک ہی جیسا کھانا کھلایا گیا لیکن اس بار کھانے کی ترتیب بدل دی گئی جس میں سلاد اور بروکلی پہلے اور اس کے بعد گرل چکن اور آخر میں چپاتی اور اورنج جوس پر کھانا ختم کیا۔

محققین نے کھانے سے قبل شرکاء سے خون کا نمونہ لیا اور کھانے کے30، 60 اور 120 منٹ بعد بھی ان کے خون کی جانچ پڑتال کی گئی۔

شرکاء نے جب سبزی اور پروٹین کےساتھ کھانا کھانا شروع کیا تھا تو کھانے شروع کرنے کے 30 منٹ بعد تک ان کےخون میں شکر کی سطح تقریباً 29 فیصد کم تھی، اس کے مقابلے میں کہ جب انھوں نے نشاستہ دار غذاؤں کےساتھ کھانا شروع کیا تھا۔

شرکاء کے خون میں 60 منٹ اور 120 منٹ گزر جانے کے بعد بھی گلوکوز کی سطح بالترتیب 37 اور 17 فیصد کم تھی اس کے مقابلے میں کہ جب انھوں نے چپاتی اور اورنج جوس کے ساتھ کھانا شروع کیا تھا۔

ڈاکٹر لوئیس ارون نے کہا کہ کاربوہائیڈریٹ خون میں شکر کی سطح میں اضافہ کرتا ہے، لیکن اگر ہم لوگوں کو نشاستہ کھانے سے روکتے ہیں یا اس کی مقدار کو کم کرنے کے لیے کہتے ہیں تو ان کے لیے فوری طور پر اس پر عمل کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن اس مطالعے نے ایک آسان راستے کی طرف اشارہ کیا ہے جس سے ذیا بیطس کے مریض بھی اپنے خون میں گلوکوز اور انسولین کی سطح کو کم رکھ سکتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس نتائج کی بنیاد پر ڈاکٹر اپنے مریضوں کو نشاستہ دار غذاؤں سے پرہیز کروانے کے بجائے یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس کو کھانے سے پہلے یہ کھاؤ۔

XS
SM
MD
LG