رسائی کے لنکس

خیبر ایجنسی میں خودکش دھماکا، چار ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خودکش حملہ آور نے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر میں گھسنے کی کوشش کی لیکن روکنے پر اُس نے دھماکا کر دیا، دھماکے کے وقت اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ بھی وہاں موجود تھے۔

پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب خودکش بم دھماکے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

مقامی حکام کے مطابق منگل کی صبح ایک خودکش حملہ آور نے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر میں گھسنے کی کوشش کی۔ وہاں موجود خاصہ دار فورس کے اہلکاروں نے جب اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔

دھماکے کے وقت اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ بھی وہاں موجود تھے لیکن وہ اس میں محفوظ رہے جب کہ مرنے والوں میں خاصہ دار فورس کا ایک اہلکار بھی شامل ہے۔

سکیورٹی اہلکاروں نے دھماکے کے بعد جائے وقوع سے قریب ہی نصب ایک دیسی ساختہ بم کو ناکارہ بنا دیا جب کہ پاک افغان شاہراہ کو ٹریفک کے لیے عارضی طور پر بند کر کے لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔

بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ خیبر ایجنسی میں سرگرم کالعدم شدت پسندوں تنظیموں کے جنگجو ماضی میں بھی ایسی کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔

گزشتہ سال ہی پاکستانی فوج نے خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف پہلے 'خیبر ون' اور پھر 'خیبر ٹو' کے نام سے بھرپور کارروائیاں شروع کی تھیں جن کے مکمل ہونے کا حال ہی میں اعلان کیا گیا تھا۔

فوجی کارروائیوں کے بعد سے امن و امان کی مجموعی صورتحال میں بہتری دیکھی گئی ہے لیکن حالیہ دنوں میں خیبر ایجنسی کے علاوہ ایک اور قبائلی علاقے باجوڑ میں پرتشدد واقعات دیکھنے میں آچکے ہیں۔

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران باجوڑ ایجنسی میں حکومت کے حامی قبائلی رہنماؤں پر ہونے والے حملوں میں کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ رواں ماہ ہی خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں سے دیسی ساختہ بم سے حملہ کر کے تین سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔

حکام تشدد کے ایسے واقعات کو عسکریت پسندوں کے خلاف جاری کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ فوجی آپریشن نے شدت پسندوں کی منظم حملے کرنے کی صلاحیت کو ختم کر دیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG