رسائی کے لنکس

سو برس کی عمر پانے کا راز ؟


نیو کاسل یونیورسٹی سے وابستہ تفتیش کاروں کی ٹیم کو پتا چلا کہ سو سال یا اس سے زائد عمر کے لوگوں میں اس بات کا مضبوط امکان تھا کہ، انھوں نے اپنی اولاد کو لمبی عمر والی جینز کا تحفہ دیا ہو گا۔

کہا جاتا ہے کہ طویل العمری کا اصل راز صحت مند خوراک کی عمومی روایات میں چھپا ہے, لیکن ایک نئے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ لمبی اور صحت مند زندگی کا راز ہماری وراثتی جینز کے اندر پوشیدہ ہے۔

آج کل ایسے انسانوں کی تعداد زیادہ ہوتی جا رہی ہے، جو سو سال یا اس سے زائد عمر پاتے ہیں اسی تناظر میں کیے جانے والے مطالعے سے حاصل ہونے والے شواہد بتاتے ہیں کہ لمبی اور صحت مند زندگی پانے کے لیےحیاتیاتی عوامل کی بہتر کارکردگی انتہائی ضروری ہے۔

برطانوی سائنس دانوں نے اپنے مطالعے میں 100 برس کے لوگوں میں طویل العمری کی کلید کو دیکھا ہے۔

نیو کاسل یونیورسٹی سے وابستہ تفتیش کاروں کی ٹیم کو پتا چلا کہ سو سال یا اس سے زائد عمر کے لوگوں میں اس بات کا مضبوط امکان تھا کہ، انھوں نے اپنی اولاد کو لمبی عمر والی جینز کا تحفہ دیا ہو گا۔

آن لائن رسالے 'ای بائیو میڈیسن جرنل 'میں شائع ہونے والے مطالعے کا مقصد ان حیاتیاتی عوامل کی شناخت تھی، جو انتہائی بڑھاپے میں کامیاب عمر کی پیشن گوئی کرتے ہیں۔

محققین یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ کیا ان عوامل کی بہتر کارکردگی کو پہلے سے ان کی اولادوں میں شناخت کیا جا سکتا ہے۔

تحقیق کاروں کے مطابق جسم میں انفلیمیشن یا سوزش کی کم شرح ہونا، اچھی عمر پانے کی کلید ہے۔ کیونکہ بڑی عمر میں زیادہ تر بیماریاں سوزش بڑھنے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں۔

اس کے علاوہ لمبی عمر پانے کے لیے آپ کو عمر بڑھنے کے عمل 'تلومر' کے لیے وقف انسانی خلیات کی اعلیٰ کارکردگی کی ضرورت ہو گی۔

متعدد مطالعوں میں سائنس دانوں نے تلومر کی ساخت اور کارگزاری کو ہماری حیاتیاتی عمر اور صحت کے ساتھ منسلک کیا ہے۔ تلومر ہمارے ڈی این اے کا خصوصی حصہ ہیں، یہ خلیات کے اندر کروموسومز کے آخری سروں پر واقع حفاظتی حصہ ہے۔

تلومر کی لمبائی عمر کے ساتھ زیادہ تر لوگوں میں گھٹتی ہے۔ یہ ہمارے جسم میں عمر بڑھنے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ بڑھاپے یا بیماری کے بارے میں تلومر کی پیمائش سے صحت کی صورتحال کی پیش بینی کی جا سکتی ہے، جبکہ سائنس دانوں کے مطابق چھوٹے تلومر یا تبدیل شدہ تلومر کا دائمی امراض، انفیکشن، سرطان اور متعدد امراض کے ساتھ اتفاقی رابطہ پایا جاتا ہے۔

محققین نےنتائج پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے اعداوشمار سے ظاہر کیا کہ جب آپ واقعی زیادہ بوڑھے ہو جاتے ہیں تو تلومر کی لمبائی مزید عمر کی پیشن گوئی نہیں کرتی ہے۔

لیکن یہ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ جن لوگوں میں سو برس جینے کا اچھا امکان تھا، اور جو سو سال سے زائد عمر کے لوگ تھے، انھوں نے عام آبادی کے مقابلے میں تلومر کو زیادہ بہتر رکھا تھا۔

نیو کاسل یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ آف ایجنگ سے منسلک پروفیسر تھامس ون زیگلینیکی نے کہا کہ انتہائی بڑھاپے تک ہینچنے کے لیے تلومر کی لمبائی کو برقرار رکھنا ضروری ہو سکتا ہے۔

مطالعے میں جن سو برس اور اس سے زائد عمر کے افراد کا معائنہ کیا گیا تھا، ان میں خلیات کے اندر موجود عمر کو کنٹرول کرنے والا سینٹر تلومر زیادہ آہستہ آہستہ سکڑا تھا، اور یہ خاصیت ان کی اولاد میں بھی پائی گئی۔

پروفیسر تھامس ون نے کہا کہ 'سو سال اور اس سے زائد عمر جینے والے لوگ مختلف ہوتے ہیں۔ بلکہ سادہ الفاظ میں کہا جاسکتا ہے کہ ان میں عمر سست تھی، وہ عام آبادی کے مقابلے میں بیماریوں سے خود کو زیادہ طویل عرصے تک بچا سکتے تھے'۔

ٹوکیو کی یونیورسٹی کھایا اسکول آف میڈیسن کی شراکت سے منعقدہ مطالعے میں مجموعی طور پر 1554 افراد کے اعدادوشمار کو دیکھا گیا۔ جس میں 684 سو برس کے افراد تھے اور 167 جوڑوں کی اولادیں اور 536بہت زیادہ ضعیف افراد شامل تھے۔

مشاہدے میں شامل کل شرکاء کے گروپوں میں 50 برس سے لے کر 115 سال کی عمر کے لوگوں کا احاطہ کیا ہے۔

ٹوکیو سینچیرین اسٹڈی کے سربراہ پروفیسر نوبی یو شی ہروسے نے کہا کہ 'اگر ہم تلاش کر لیں کہ کیا چیز سو برس اور اس سے زائد عمر کے لوگوں کو مختلف بناتی ہے، تو ممکن ہے کہ ہم بڑھتی عمر کے ساتھ اپنی صحت کو زیادہ بہتر بنا سکیں ۔'

XS
SM
MD
LG