رسائی کے لنکس

مصر: عوامی بغاوت کے چار سال مکمل، 15 مظاہرین ہلاک


مظاہروں کو روکنے کے لیے پولیس کے ساتھ ساتھ فوجی دستے بھی تعینات کیے گئے تھے
مظاہروں کو روکنے کے لیے پولیس کے ساتھ ساتھ فوجی دستے بھی تعینات کیے گئے تھے

اتوار کو مظاہروں کی اپیل قطر میں مقیم مصری نژاد عالمِ دین شیخ یوسف القرضاوی نے کی تھی جو 'اخوان المسلمون' کے حامی ہیں۔

مصر میں سابق آمر حسنی مبارک کے خلاف چلنے والی عوامی احتجاجی تحریک کے چار سال مکمل ہونے پر مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں جن کے شرکا اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

مصری وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں دارالحکومت قاہرہ کے نواحی علاقے مطاریہ میں ہوئیں جو سابق حکمران جماعت 'اخوان المسلمون' کا مضبوط گڑھ ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مطاریہ کے علاقے میں اتوار کو ہزاروں افراد نے احتجاج کیا جو مصری فوج کے خلاف اور ایک "نئے انقلاب" کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔

مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ جھڑپوں میں درجنوں مظاہرین کے بھی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے کہا ہے کہ قاہرہ کے کئی دیگر مقامات پر بھی اتوار کو احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔

حکام کے مطابق ملک کے دوسرے بڑے شہر اسکندریہ میں مظاہرین میں شامل ایک شخص گولیاں لگنے سے ہلاک ہوا۔ وزارتِ داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والا شخص مسلح تھا۔

حسنی مبارک کا تختہ الٹے جانے کے چار سال مکمل ہونے پر متوقع مظاہروں اور احتجاج کے پیشِ نظر دارالحکومت اور ملک کے دیگر شہروں میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔

دارالحکومت کی تمام اہم شاہراہوں پر پولیس اور فوج کے دستے تعینات تھے جب کہ پولیس نے حسنی مبارک کے خلاف احتجاجی تحریک کے مرکز 'تحریر چوک' کی جانب جانے والے تمام راستے بھی بند کردیے تھے۔

لیکن 'رائٹرز'کے مطابق مصر کے اسلام پسند معزول صدر محمد مرسی کے سیکڑوں حامی سخت سکیورٹی کے باوجود تحریر چوک کے نزدیک جمع ہوئے اور فوج کی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف اور معزول صدر کے حق میں نعرے بازی کی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کے دوران اخوان المسلمون کے اسکندریہ سے 70 اور قاہرہ کے تحریر چوک سے 12 حامیوں کو حراست میں لیا گیاہے۔

اتوار کو مظاہروں کی اپیل قطر میں مقیم مصری نژاد عالمِ دین شیخ یوسف القرضاوی نے کی تھی جو 'اخوان المسلمون' کے حامی ہیں۔

گزشتہ سال 25 جنوری کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر پولیس تشدد کے نتیجے میں درجنوں مظاہرین ہلاک ہوگئے تھے۔

دریں اثنا مصری حکومت نے صوبے شمالی سینا میں نافذ کرفیو میں مزید تین ماہ کی توسیع کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ محمد مرسی کے خلاف جولائی 2013ء میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد سے اس علاقے میں شدت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے جن میں اب تک سیکڑوں پولیس اور فوجی اہلکار مارے جاچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG