رسائی کے لنکس

لیبیا کے ساحل کے قریب 200 تارکین وطن کے ڈوبنے کا خدشہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایک سکیورٹی افسر نے کہا کہ تارکین وطن افریقہ کے ذیلی سہارا کے علاقوں، پاکستان، شام، مراکش اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھتے تھے۔

لیبیا کے ساحل کے قریب تارکین وطن سے بھری کشتی ڈوبنے سے 200 افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔ اب تک سمندر سے 82 لاشیں بہہ کر ساحل پر آ چکی ہیں جبکہ 201 افراد کو بچایا جا چکا ہے۔

یہ کشتی لیبیا کے مغربی شہر زوارہ سے روانہ ہوئی تھی جہاں کے حکام کا کہنا ہے کہ اس میں پر لگ بھگ 400 افراد سوار تھے۔ جب کشتی الٹی تو بہت سے افراد بظاہر کشتی کے نچلے حصے میں پھنس گئے۔

اٹلی کے لیے روانہ ہونے والی کشتی میں مسافروں کی اکثریت کا تعلق افریقی ممالک سے تھا جبکہ خیال ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش، شام اور مراکش سے بھی کچھ لوگ اس میں سوار تھے۔

ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جمعرات کی شام تک لیبیا کے کوسٹ گارڈ نے 201 افراد کو بچا لیا تھا جن میں سے 147 کو طرابلس کے مغرب میں واقع صبراتہ میں غیر قانونی تارکین وطن کے حراستی مرکز لایا گیا۔

زوارہ میں مقیم ایک صحافی اور ایک مقامی افسر نے کشتی ڈوبنے کی تصدیق کی مگر جانی نقصان کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

ایک سکیورٹی افسر نے کہا کہ تارکین وطن افریقہ کے ذیلی سہارا کے علاقوں، پاکستان، شام، مراکش اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھتے تھے۔

لیبیا کے کوسٹ گارڈ کی ایسے حادثات میں امدادی کارروائیوں کی صلاحیت محدود ہے اور وہ ربڑ کی کشتیاں اور مچھلیاں پکڑنے والی کشتیاں استعمال کرتے ہیں۔

بہت سے انسانی سمگلر تارکین وطن کو تیونس کی سرحد پر واقع لیبیا کے مغربی شہر زوارہ سے کشتیوں میں بٹھا کر اٹلی کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔

یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے لیبیا ایک اہم گزرگاہ ہے۔

انسانی سمگلر ملک میں لاقانونیت کا فائدہ اٹھا کر شام سے تعلق رکھنے والے افراد کو مصر کے راستے اور ذیلی سہارا سے تعلق رکھنے والے افراد کو نائیجر، سوڈان اور چاڈ کے راستے لیبیا لاتے ہیں۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق اس سال کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش میں 2,300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG