رسائی کے لنکس

داعش کے خلاف شام میں زمینی فوج بھیج سکتے ہیں: متحدہ عرب امارات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سعودی عرب کی طرف سے اعلان کے بعد ہی شام کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ دمشق اپنی سرزمین پر کسی بھی زمینی مداخلت کی مزاحمت کرے گا اور "جارحیت کرنے والوں کو تابوتوں میں ان کے گھر واپس بھیجا جائے گا۔"

سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات نے بھی داعش کے خلاف امریکہ کی زیر قیادت بین الاقوامی اتحادی افواج کی معاونت کے لیے زمینی فوج شام بھیجنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش کا کہنا تھا کہ "شروع ہی سے ہمارا موقف یہی رہا ہے۔۔۔داعش کے خلاف حقیقی مہم میں زمینی عناصر بھی شامل ہوں۔"

سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگر امریکہ کی زیر قیادت اتحاد شام میں زمینی کارروائی کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ اپنی فوجیں وہاں بھیجنے کے لیے تیار ہے۔

قرقاش کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں بھیجے جانے والے فوجیوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہو گی۔

"ہم یہاں ہزاروں فوجیوں کی بات نہیں کر رہے لیکن ہم وہاں فوجیوں کی موجودگی کا کہہ رہے ہیں جو کہ معاونت اور تربیت فراہم کریں۔۔۔ اور میرا خیال ہے کہ ہمارا موقف یہی ہے ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ اس میں کس طرح پیش رفت ہوتی ہے۔"

لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس میں امریکی قیادت کا بہت عمل دخل ہوگا۔

وزیرمملکت نے کہا کہ "گوکہ عراق میں داعش کے خلاف حال ہی میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن ان کا ملک داعش کے خلاف بین الاقوامی کوششوں کی سست روی پر مضطرب رہا ہے۔''

سعودی عرب کی طرف سے اعلان کے بعد ہی شام کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ دمشق اپنی سرزمین پر کسی بھی زمینی مداخلت کی مزاحمت کرے گا اور "جارحیت کرنے والوں کو تابوتوں میں ان کے گھر واپس بھیجا جائے گا۔"

سعودی عرب کے روایتی حریف ایران نے بھی اس اعلان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر عراق اور شام میں 2014ء سے فضائی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جن کا نشانہ شدت پسند گروپ داعش ہے۔

گزشتہ سال ہی روس نے بھی شام میں فضائی مہم کا آغاز کیا تھا لیکن امریکہ اور مغربی اتحادیوں کا الزام ہے کہ روس داعش کی بجائے صدر اسد کے مخالفین کو نشانہ بنا رہا ہے۔ تاہم ماسکو اس موقف کی تردید کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG