رسائی کے لنکس

ملائیشین طیارہ: شناخت کے لیےلاشیں ہالینڈ پہنچا دی گئیں


یاد رہے کہ ہفتہ قبل جہاز پر سوار افراد میں ہالینڈ کے 154، آسٹریلیا کے 27، انڈونیشیا کے 11، ملائیشیا کے 23، برطانیہ کے چھ، چار جرمن، فلپائن کے تین اور کینیڈا کا ایک شہری شامل تھا

دو فوجی طیارے جن میں گذشتہ ہفتے گر کر تباہ ہونے والی ملائیشین ایئرلائنز کی فلائیٹ 17 کے مسافروں کی لاشیں رکھی ہوئی تھیں، بدھ کے روز نیدرلینڈز پہنچا دی گئیں، جہاں ملک میں سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔

ہالینڈ اور آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے یہ طیارے بدھ کے روز اینڈوون ایئر بیس پر اترے، جہاں اعلیٰ شخصیات ٹرمک پر موجود تھیں۔ ماتم کناں لوگوں نے ہوائی اڈے پر ہلاک شدگان کی تعظیم میں پھولوں کے گلدستے رکھے، جب کہ قومی پرچم سر نگوں رہا۔

شناخت کا عمل شروع کرنے کے لیے، ان لاشوں کو ہلورسم قصبے کے قریب ایک مقام پر پہنچایا جائے گا۔

ملائیشیائی مسافر طیارے میں سوار تمام 298 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ہالینڈ سے تھا۔

امریکی اہل کاروں کے مطابق، طیارے کو گذشتہ ہفتے ممکنہ طور پر روس نواز علیحدگی پسندوں کی طرف سے روسی ساختہ زمین سے فضا مین مار کرنے والا میزائل لگا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر ’غیر تربیت یافتہ‘ باغی جنگجوؤں نے غلطی سے طیارے کو مار گرایا ہو۔

دریں اثنا، یوکرینی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اُس کے دو جنگی جہازوں کو مشرقی یوکرین میں مار گرایا گیا ہے۔

پائلٹوں کے بارے میں فوری طور پر کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔

اِس سے قبل موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، مسافروں کی لاشوں کو ایک ٹرین کے ذریعے منگل کو یوکرین کی حکومت کے زیر کنٹرول شہر خارکیف پہنچایا گیا تھا۔

گر کر تباہ ہونے والے مسافر طیارے پر سوار بیشتر افراد کا تعلق ہالینڈ ہی سے تھا۔ جہاز پر سوار افراد میں سے ہالینڈ کے 154، آسٹریلیا کے 27، انڈونیشیا کے 11، ملائیشیا کے 23، برطانیہ کے چھ، چار جرمن، فلپائن کے تین اور کینیڈا کا ایک شہری شامل تھا۔

طیارے کے عملے کے تمام 15 ارکان ملائیشیا کے شہری تھے۔

ادھر امریکی خفیہ اداروں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس گزشتہ ہفتے مشرقی یوکرین میں مسافر طیارے کو مار گرانے میں روس کے براہ راست ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں۔

17 جولائی کو ہونے والے حادثے کے بارے میں واشنگٹن میں صحافیوں کو بریفیگ دیتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق طیارے میں 298 مسافر سوار تھے جس میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔

عہدیداروں کے بقول ممکن ہے کہ علیحدگی پسندوں نے اسے ’’ایس اے ۔ 11‘‘ نامی زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا بھی علم نہیں کہ میزائل فائر کرتے وقت کوئی روسی عہدیدار وہاں موجود تھا یا نہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ ماسکو نے ایسی ’’صورتحال پیدا کی‘‘ جس میں طیارے کو مار گرایا گیا۔

گزشتہ پانچ دنوں میں امریکہ، یوکرین اور کئی یورپی ملکوں نے ماسکو پر الزامات عائد کیے کہ اس نے میزائل فائر کرنے کے لیے آلات مہیا کیے۔ وہ یہ بھی الزام لگا چکے ہیں کہ اس واقعے میں ملوث باغیوں نے بھاگ کر روس میں پناہ لے رکھی ہے۔

XS
SM
MD
LG