رسائی کے لنکس

افغانستان: امریکی حراستی مرکز سے 11 قیدی منتقل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خبر رساں ایجنسی"رائٹرز" کے مطابق پروان کے حراستی مرکز سے نو قیدیوں کو گزشتہ ہفتے پاکستان جب کہ دو کو رواں ہفتے یمن کے حوالے کیا گیا۔

افغانستان سے انخلا سے قبل امریکہ نے اس ملک میں اپنے زیر انتظام قید خانے بند کرنے کے منصوبے کے تحت مزید 11 قیدیوں کو کابل کے نزدیک ایک جیل سے منتقل کیا۔

خبر رساں ایجنسی"رائٹرز" کے مطابق پروان کے حراستی مرکز سے نو قیدیوں کو گزشتہ ہفتے پاکستان جب کہ دو کو رواں ہفتے یمن کے حوالے کیا گیا۔

کابل کے قریب فوجی اڈے کے ایک فوجی ترجمان لیفٹننٹ کرنل مائیلس کاگنز سوئم کا کہنا تھا کہ ان قیدیوں کو ان کے اپنے آبائی ملکوں کے حوالے کیا گیا۔

اوباما انتظامیہ رواں سال کے اواخر تک اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر افغانستان میں شروع کیے گئے اپنے فوجی مشن کو ختم کر رہی ہے اور اس سے قبل اپنے خفیہ حراستی مراکز سے قیدیوں کو منتقل کر رہی ہے۔

لیکن پروان کے حراستی مرکز کو بند کرنے اور یہاں سے قیدیوں کی منتقلی کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد اوباما انتظامیہ کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں امریکی حراستی مراکز میں 2001ء سے قید مختلف قیدیوں سے متعلق امریکہ پر تنقید کرتی آئی ہیں اور ان کے بقول ان مشتبہ افراد پر کوئی فردجرم عائد نہیں کی گئی جب کہ ان افراد کو اپنے آبائی ملکوں کے حوالے کیے جانے کے بعد وہاں بھی انھیں قید کی صعوبت برداشت کرنا پڑ سکتی ہے۔

پروان کے حراستی مرکز میں روس، تیونس اور اردن سمیت دیگر ملکوں کے قیدیوں کی شناخت بھی ان کے مبینہ جرائم کی طرح ایک "راز" ہی رہا ہے۔

افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داریاں مقامی سکیورٹی فورسز کے حوالے کرنے کے بعد یہاں سے غیر ملکی لڑاکا افواج کا انخلا بھی ہونے جا رہا ہے جب کہ طالبان کی بڑھتی ہوئی پرتشدد کارروائیوں کے تناظر میں مقامی سکیورٹی فورسز کی استعداد کار پر بھی کئی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

امریکہ نے افغانستان کے ساتھ دو طرفہ سکیورٹی معاہدہ تجویز کر رکھا ہے جس کے تحت 2014 کے بعد بھی اس کے کچھ ہزار فوجی افغانستان میں رہتے ہوئے مقامی سکیورٹی فورسز کی تربیت اور انسداد دہشت گردی میں ان کی معاونت کرتے رہیں گے۔

لیکن اس معاہدے پر تاحال افغان صدر کی طرف سے دستخط نہ ہونے کی وجہ سے یہ قابل عمل نہیں ہو سکا ہے۔

XS
SM
MD
LG