رسائی کے لنکس

بغیر پائلٹ طویل راکیٹ اسپیس اسٹیشن روانہ


اِس ’کارگو کیپسول‘ میں 2300 کلوگرام کھانا، تجربات کے آلات اور دیگر رسد لَدی ہوئی ہے، جو اسپیس اسٹیشن پر موجود عملے کے ارکان کو پہنچائی جائے گی۔۔۔ دوسری طرف، سمندر میں لنگرانداز ایک بحری بیڑے پر ’بوسٹر‘ گرانے کا ابتدائی تجربہ ناکام رہا

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سامان لے جانے والا بغیر پائلٹ کا ایک طویل قامت راکیٹ ہفتے کے روز مدار میں داخل ہوا۔ تاہم، سمندر میں لنگرانداز ایک بحری بیڑے پر ’بوسٹر‘ گرانے کا ابتدائی تجربہ ناکام رہا۔

توقع ہے کہ یہ ’کارگو کیپسول‘ پیر کے روز اسپیس اسٹیشن پہنچ جائے گا۔

تاہم، ’اسپیس ایکس‘ کے بانی، اِلون مَسک نے صبح سویرے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا ہے کہ ’بوسٹر راکیٹ‘ بحر اوقیانوس میں لنگر انداز بحالی کے ایک پلیٹ فارم پر اترتے ہوئےانتہائی تیزی سے گرا، جِس کے باعث، اُس کے دو حصے ہوگئے۔

راکیٹ کے حصے ہونے کے باوجود، ارب پتی، مَسک نے کہا ہے کہ اُنھیں اِس بات سے حوصلہ ملا ہے کہ 14 منزلہ بوسٹر کھڑے پلیٹ فارم تک پہنچنے میں کامیاب رہا، اور یوں اُسے نیچے لانے کا طریقہٴکار تقریباً کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہوتے رہ گیا۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ کوشش کامیابی سے قریب تر ہونےاور ایک بہتر مستقبل کی نشاندہی کرتی ہے۔

مَسک نے کہا کہ راکیٹ کا ضائع نہ ہونا اور دوبارہ استعمال کے قابل ہونا۔۔۔ نہ یہ کہ اُسے سمندر برد کر دیا جائے۔۔۔ ایک خوش آئند عمل ہوگا۔ اِس سے ہم اِس قابل ہوجائیں گے کہ تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد راکیٹ خلا میں روانہ کرسکیں، اور یوں، اِس پر اُٹھنے والی لاگت کو مستقبل میں کم کیا جاسکے گا۔

راکیٹ نے ’کیپ کیناورل‘ سے پرواز بھری۔ یہ پانچواں مشن تھا، جِس کے لیے ’اسپیس ایکس‘ نے ’ناسا‘ کے ساتھ معاہدہ کر رکھا تھا، اور جِس پر 1.6 ارب ڈالر کی لاگت آئی ہے۔

اِس ’کارگو کیپسول‘ میں 2300 کلوگرام کھانا، تجربات کے آلات اور دیگر رسد لَدی ہوئی ہے، جو اسپیس اسٹیشن پر موجود عملے کے ارکان کو پہنچائی جائے گی۔

یہ پرواز اِس لیے بھی خاصی اہم تھی کیونکہ اس سے قبل ایک اور کمپنی کی طرف سے تیار کردہ اور اسپیس اسٹیشن کے لیے رسد لے جانا والا کیپسول اکتوبر میں پرواز کے چند ہی منٹ کے اندر اندر گر کر تباہ ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG